Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

سمجھا،پانی کابرتن لئےاس اِنتظار میں ماں کے قریب کھڑا رہا کہ بیدار ہوں تو پانی پیش کروں ، کھڑے کھڑے کافی دیر ہوچکی تھی اور برتن سے کچھ پانی  بہ کر میری اُنگلی پر جَم کر برف بن گیا تھا ۔ بہر حال جب والدۂ محترمہ بیدار ہوئیں تو میں نے برتن پیش کیا، برف کی وجہ سے چپکی ہوئی اُنگلی جوں ہی برتن سے جُدا ہوئی اس کی کھال اُدھڑ گئی اور خُون بہنے لگا، ماں نے دیکھ کرفرمایایہ کیا؟ میں نے سارا ماجرا(مُعَامَلَہ) عرض کیا تو انہوں نے ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی : اے اللہ پاک!میں اس سے راضی ہوں تُو بھی اس سے راضی رہ ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا  کہ حضرت سَیِّدُنا بایزید  بِسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نے کتنے خُوبصورت انداز میں اپنی  والدہ  کا احترام کیا،اُنہیں نیند سے جگانا مُناسب نہ سمجھا اوران کے ادب کی وجہ سے سخت سردی میں ساری رات کھڑے کھڑے گُزاردی۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  کی اس اَدا سے خُوش ہو کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی والدہ محترمہ   نے دل  سے  دُعادی   کہ ’’ اے اللہ پاک! میں اس سے راضی ہوں تُو بھی اس سے راضی رہنا ‘‘۔ لہٰذا ہمیں بھی  اپنے بُزرگوں کے ادب بھرے انداز کو اپناتے ہوئے والدین کا ادب واحترام کرنا چاہیے  کہ ماں باپ  کی عزّت کرنا، اُن کی خدمت   کرنا یقیناً بڑی سعادت  کی بات ہے۔اگرہم ان کے ساتھ   اچھے طریقے سے پیش آئیں گے،ان کی عزّت کریں گے تو ہوسکتا ہے کہ خوش ہوکر ان کے دل سے  ہمارے حق میں کوئی ایسی دُعانکل جائے جو ہماری دُنیا وآخرت کی بھلائی کا سبب بن جائے۔دِینِ اسلام نے ہمیں والدین کے ساتھ اچھا سُلُوک  کرنے اور ان سے  اِنتہائی نرم لہجے میں گُفتگو کرنے کا حکم دیا ہے۔چنانچہ

پارہ 15 سُورہ ٔبنی اسرائیل کی آیت نمبر23اور24میں ارشادِ باری ہے: