Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

مسلم‘‘کے نام سے تحریر فرمایاہے،آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اِس گئے گزرے دور میں مسلمانوں کو باعمل بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں باادب بنانے کیلئے شریعت وطریقت کا مجموعہ بنام”72مَدَنی اِنعامات“سُوالات  کی صورت میں عطا فرمایا ہے۔  اس رسالے کے مدنی انعام نمبر7  میں ہے:’’آج آپ نے(گھر میں اور باہربھی)ہر چھوٹے بڑے حتّٰی کہ والدہ(اوراگر ہیں تواپنے بچوں اور ان کی امّی)کو بھی تُو کہہ کر مخاطب کیا یا آپ کہہ کر؟نیز ہر ایک سے دورانِ گفتگو’’ہیں‘‘کہہ کر بات کی یا’’جی‘‘کہہ کر؟(آپ کہنا،جی کہنا دُرُسْت جواب ہے)

ہمیں چاہیے کہ اس مدنی انعام پر عمل کرتے ہوئے  ہر ایک سےادب  کے دائرے میں رہ کر گفتگو کریں ،اَبے تبے،تُوتُکار اوربازاری لہجے سے  نہ گھر والوں سے بات کریں اور نہ گھر سے باہر،دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ باہر تو خوب اچھےاَخلاق کے پیکر بنتے اور جی  جناب سے بات کرتے ہیں مگر جُونہی گھر میں قدم رکھا’’ شیرِبَبر‘‘کی طرح دَہاڑتے،خوب تُو تُکار اور دل دکھانے والی گفتگو کرتے بلکہ مار دھاڑ تک سے بھی نہیں چُوکتے،ایسے لوگوں کو نبیِ کریم،محبوب ربِّ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کایہ فرمان اپنے ذہن میں بٹھالینا چاہئے،چنانچہ

آقائے نامدار،مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عالیشان ہے:خَیْرُکُـمْ خَیْرُکُـمْ لِنِسَائِہٖ وَلِبَنَاتِہٖ یعنی تم سب میں بہترین وہ ہے جو اپنی عورتوں اور بچیوں کے ساتھ اچھا ہو۔(شعب الایمان ،باب فی حقوق الأولاد والأہلین،۶/۴۱۵ ، حدیث :۸۷۲۰)

حکیمُ الاُمَّت حضر  ت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:بڑا خلیق(یعنی اچھے اخلاق والا) وہ ہے جو اپنے بیوی بچوں کے ساتھ خلیق(یعنی اچھے اخلاق والا) ہو کہ ان سے ہر وَقْت کام رہتا ہے، اجنبی لوگوں