Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

سے خلیق(یعنی اچھے اخلاق والا) ہونا کمال نہیں کہ ان سے ملاقات کبھی کبھی ہوتی ہے۔(مرآۃ المناجیح ، ۵/۹۶)

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مَدَنی اِنعامات کا یہ عظیم تحفہ  ہماری دنیا وآخرت سنوارنے کیلئے ایک  بہترین ذریعہ ہے ،اس پر عمل پیرا ہوکر ہم اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کا عظیم جذبہ پاسکتے ہیں اور تنہائی میں مَدَنی اِنعامات کے رسالے کو کھول کر اس میں دئیے گئے  سُوالات  کے جوابات میں خود ہی ”ہاں “یا”نا“کے ذریعے اپنے اَعْمال کے اچھے بُرے ہونے کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی غلَطیوں کو سُدھار سکتے ہیں۔ گویا یہ مَدَنی اِنعامات ہمیں روزانہ اپنی قائم کردہ محاسبے کی عدالت میں حاضر کر کے ہمارے ہی ضمیر سے فیصلہ کرواتے اور ہمیں اپنی اِصْلاح ونَجات کا موقع فراہَم کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ مَدَنی اِنعامات جنّت میں لے جانے والے اور جَہَنَّم سے بچانے والے اَعْمال کی ترغیب کامجموعہ ہیں۔گویاشیخِ طریقت،امیرِاہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے ہماری عملی بد حالی مُلاحظہ فرماتے ہوئے ہماری اِصْلاح کا ایک خوبصورت طریقہ اِخْتیار فرمایا،تاکہ ہم روزانہ وقت مُقَرَّر کر کے ”فکرِمدینہ “ (یعنی اپنے اعمال کا مُحَاسَبَہ کرنے)پر اِسْتِقامت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔ یہی وجہ ہے کہ بےشمار اسلامی بھائی،اسلامی بہنیں،طَلَبہ اور طالبات روزانہ”فکرِمدینہ“کرتے ہوئے مَدَنی اِنعامات کے رسالے میں دیئے گئے خانے پُر کرتے ہیں،جس کی بَرَکت سے نیک بننے اورگُناہوں سے بچنے کی راہ میں آنے والی رُکاوٹیںاللہپاک کے فَضْل وکرَم سے آہستہ آہستہ دُور ہوتی چلی جاتی ہیں،پابندِ سُنّت بننے، گُناہوں سے نَفْرت کرنے اور ایمان کی حِفاظت کے لئے کوشش کرنے کا ذِہْن بھی بنتا ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد