Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

صَدَقہ وخیرات سے بَلائیں ٹَلتی ہیں

       منقول ہے کہ اللہ پاک کے پیارے نبی  حضرتِ سیِّدُناسلیمانعَلَیْہِ السَّلَام کےایک امتی کے گھر میں درخت تھا۔ایک کبوتری نے اس درخت پر گھونسلا  (Nest)بنالیا، ان میں انڈے دیئے اور کچھ عرصے کےبعد  اَنڈوں سے بچے نکل آئے تواس شخص کے بچوں کی امی نے کہا: درخت پر چڑھو اور پرندے کے بچوں کو پکڑو، انہیں پکا کر بچوں کو کھلادیتے ہیں۔اس شَخْص  نے ایسا ہی کیا۔پرندے نے حضرتِ سیِّدُنا سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام کی بارگاہ میں شکایت کردی کہ آپ کے امتی نے ایسا ایسا کیا ہے۔ حضرت سیدنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے اسے بلایااور آئندہ ایسا کرنے سے روکا اور یہ بھی فرمایا کہ آئندہ ایسا کیا تو سزا ملے گی۔ اس نے آئندہ ایسا نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی اور چلا گیا۔ کچھ عرصے بعد کبوتری نے دوبارہ انڈے دیئے اور بچے نکالے۔ اس شَخْص  کی زوجہ پھر اسے اس پر ابھارنے لگی۔ اس نےکہا:مجھے حضرتِ سیِّدُنا سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام  نے منع فرمایا ہے۔عورت نے کہا:تم کیا سمجھتے ہو کہ حضرتِ سیِّدُنا سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام تمہارے اور اس کبوتری کے لئے فارغ بیٹھے ہوں گے، پوری دنیا پر ان کی حکومت ہے، وہ اپنی مملکت کے معاملات میں مصروف ہوں گے،جلدی کرواور کبوتری کے بچوں کو پکڑ لاؤ ۔ بیوی کا جواب سن کر وہ درخت پرچڑھا اور کبوتری کے بچوں کو پکڑ لایا اور پکا کر کھا گیا۔ کبوتری نے دوبارہ حضرتِ سیِّدُنا سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام کی بارگاہ میں شکایت کر دی۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو بڑا جلال آیا اور مشرق ومغرب کے کناروں سے دو جِنّوں کو بُلا کر فرمایا: تم دونوں فلاں درخت کے پاس ٹھہرے رہو۔ وہ شَخْص آئندہ اگر اسی ارادے سے درخت پر چڑھے تواس کا ایک پاؤں مشرق کی طرف اور دوسرا مغرب کی طرف کھینچنا ،اس طرح اس نافرمان کے دو ٹکڑے کر دینا۔ حکم پاتے ہی دونوں جنّ مطلوبہ درخت کے پاس پہنچ گئے۔ وہ شَخْص تیسری مرتبہ   درخت