Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

اپنی نیندیں قربان کی جاتی ہیں، جن کا مستقبل بہتر کرنے کے لیے اپنے حال کی قربانی دی جاتی ہے، جن کی سہولتوں کےلیے اپنا چین و قرار کھونا پڑتا ہے۔جیسے ہی زندگی کا سفر ختم ہو نے لگتا ہے انہی گھر والوں کو اپنی فکر ستانے لگتی ہے، مستقبل کی غیریقینی صورتحال انہیں غمگین کر دیتی ہے۔ عمومی صورتحال یہ ہے کہ ہر عزیز اس فکر میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ میرا کیا بنے گا۔ اس بات کی فکر شاید کسی کو نہیں ہوتی کہ مرنے والے کے ساتھ کیا ہوگا۔ اس لیے آج وقت ہے اپنے آنے والے کل کی فکر کیجئے، قبر   (Grave)کو بہتر کرنے کی تیاری کیجئے! نیک عمل کی صورت میں برزخ و آخرت میں کام آنے والا زادِ راہ اکٹھا کیجئے۔ اس بات کو ذہن نشین کر لیجئے کہ مرنے کے بعد صِرْف اور صِرْف  نیک عمل کام آئے گا، بُلند وبالا کوٹھیا ں ،عالی شان مَحلّات ، اونچے اونچے مکانات، مال و دولت کی کثرت، بینک بیلنس، وسیع کاروبار ، بڑے بڑے پلاٹ ، لہلہاتے کھیت اور خوشنماباغات ،ان میں سے کچھ بھی قبر میں ساتھ نہیں جائے گا۔ بلکہ یہ سب کا سب ادھر ہی رہ جائے گا۔

نصیحت آموز کلمات

حضرت سیدنا محمد بن حسین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے حضرت سیدنا ابو معاویہ اسود رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو آدھی رات کے وقت دیکھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ زار وقطار رو رہے تھے اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی زبان مبارک پر یہ نصیحت آموز کلمات جاری تھے: ٭خبردار! جس شخص نے دنیا ہی کو اپنا مقصد ِعظیم بنا لیا اور ہر وقت اسی کی تگ ودو حاصل کرنے میں لگا رہاتو کل بروزِ قیامت اسے بہت زیادہ غم وپر یشانی کاسامنا کرنا پڑے گا ۔ ٭جو شَخْص  آخِرت میں پیش آنے والے معاملات کو یا د رکھتا ہے اوربروزِ قیامت پیش آنے والی سختیوں اور گھبراہٹو ں کو ہر دم پیشِ نظر رکھتا ہے تواس کا دل دنیا سے اُچاٹ ہوجاتا ہے۔ ٭ اگر تُو چاہتا ہے کہ تجھے راحت وسکون اور عظیم نعمتیں ملیں تو رات کو کم سویاکراور شب بیداری کو اپنا معمول بنا لے۔ ٭جب تجھے کوئی نصیحت کرے،نیکی کی