Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

سخت تھا کہ تُو تصور بھی نہیں کر سکتا، جب میں اپنے رب کریم کی بارگاہ میں حساب کے لئے کھڑا ہوا تو اس نے فرمایا: میرے بندے! بتاؤ! میرے لئے کیا لے کر آئے ہو ؟ میں نے عرض کی:یااللہ ! ساٹھ حج لایا ہوں۔جواب ملا: مجھے ان میں سے ایک بھی قبول (Accept) نہیں۔یہ سن کر مجھ پر لرزہ طاری ہوگیا ۔ اللہ پاک نے پھر پوچھا:بتاؤ! اور کیا لائےہو؟ میں نے عرض کی:ایک ہزار درہم کا صدقہ وخیرات۔ارشاد فرمایا: ان میں سے ایک درہم بھی مجھے قبول نہیں ۔ میں نے کہا:یا الٰہی!پھر تو میں ہلاک ہوگیا اور اب میرے لئے تباہی وبربادی ہے ۔تو ربِّ کریم نے فرمایا:کیا تجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ تُو اپنے گھر سے باہر کہیں جارہا تھا کہ راستے میں تُو نے ایک کانٹا دیکھا اور لوگوں کو اذیت سے محفوظ رکھنے کی نیت سے وہ کانٹا راستےسے ہٹادیاتھا ، میں نے تیرا وہی عمل قبول کیا اور اس کی وجہ سے تیری بخشش فرما دی۔(حکایات الصالحین،ص۵۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نیک عمل رائیگاں نہیں جاتا

پیاری  پیاری ا سلامی بہنو! اس حکایت سے یہ درس ملا کہ بسا اوقات بظاہر معمولی دکھائی دینے والی نیکی بھی نجات کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لیےکسی بھی نیک عمل کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ اللہ   پاک کی رضا کی خاطر جو بھی  نیک عمل کیا جاتا ہے وہ کبھی رائیگاں  (ends in vain)    نہیں جاتا ، آخرت میں تو اس کااَجر ملتا ہی ہے لیکن دنیا میں بھی اس کے ثمرات ظاہر ہوتے ہیں۔آیئے اچھے اعمال کی برکت پر مشتمل ایک واقعہ سنئے۔چنانچہ 

اچھے اعمال کی برکتیں