Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

خانقاہِ قادریہ رضویہ کے سجادہ نشین اور امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے برحق جانشین تھے، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اپنے والدِ گرامی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا  خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکے ساتھ 1905؁ ء میں سفرِ حج کی سعادت ملی۔ حرمین طیبین میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکے عِلمی اور عَملی کارنامے ظاہر ہوئے ، عَالَمِ اسلام میں آپ جانے پہچانے گئے۔(تذکرہ جمیل ص ۱۸۶ملخصاً) آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنہایت حسین و جمیل شخصیت کے مالک تھے،سرخ و سفیدچہرہ اس پر سفید داڑھی جگ مگ جگ مگ کرتی نظر آتی،آپ کا چہرہ مبارک نورِ مصطفےٰ کے جلووں سے ایسا روشن تھا کہ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے عرس کے موقع پر کئی غیر مسلم  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا نورانی چہرہ دیکھ کر ہی اسلام لے آئے اور یہ کہتے تھے کہ یہ روشن چہرہ بتاتا ہے کہ یہ حق و صداقت اور روحانیت کی تصویر ہیں۔(تذکرہ جمیل ص۱۹۷،۱۹۸ملخصاً)آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  عبادت گزار،شب بیدار اور تہجد گزار بزرگ تھے، اپنے والدِ ماجد امامِ اہلسنت امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی موجودگی میں دارالعلوم منظر الاسلام کا سارا  انتظام آپ کے سپرد تھا،دارلعلوم منظر الاسلام کے آپ نہ صرف مہتمم تھے بلکہ شیخ الحدیث اور صدر المدرسین کے منصب پر بھی فائز رہے۔(تذکرہ جمیل ص ۱۷۳ملخصاً) ایک بار آپ کو پھوڑے کی تکلیف ہوئی،جس کا آپریشن  کرنا ضروری  ٹھہرا۔ ڈاکٹر نے بے ہوشی کا اِنجکشن لگانا چاہا تو مَنْع فرما دیا، آپ دُرودوسلام کے وِرد میں  مشغول ہو گئے ، ہوش و حواس   کی حالت میں دو تین گھنٹے تک آپریشن ہوتا رہا ، دُرود شریف کی بَرَکت سے کسی قسم کی تکلیف کا آپ نے اظہار نہ ہونے دیا۔(تذکِرۂ مشائخِ قادِریہ رضویہ، ص ۴۸۵)اللہ پاک آپ کے فیوض و برکات سے ہم سب کو مستفیض فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مجلس مکتوبات وتعویذاتِ   عطاریہ