Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

کرنےکی نِیَّت سے پڑھنا شروع کردیا۔شجرۂ عالیہ پڑھنےکی برکت سےان کےگھر یلوجھگڑےختم ہو گئےاورگھر امن  کا  گہوارہ بن گیا ۔(شرح شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ،ص۱۵۳ بتصرف)

''اگر آپ کو بھی دعوت اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں ذمہ دار اسلامی بہن کو جمع کروادیں۔"

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد  

دنیا  دارُالعَمَل ہے

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دنیا  دارُالْعَمَل (یعنی عمل کرنے کی جگہ)ہے اور آخرت دَارُالْجَزَاء(یعنی بدلہ ملنے کا مقام)  ہم دنیا میں جواچھا یا بُرابیج بوئیں گی  اس کی فصل آخرت میں کاٹیں گی  ،اچھا یا بُرا بدلہ ملنے کو اردو میں ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘، ’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘،’’جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے ‘‘ اور’’مُکافاتِ عمل ‘‘ جبکہ عربی زبان میں ’’کَمَا تَدِینُ تُدَان‘‘کہا جاتا ہے ۔

جیسا کرو گے ویسا بھرو گے

یہی بات ہماری شفاعت فرمانے والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان الفاظ میں بیان فرمائی ہے:’’اَ لْبِرُّ لا یَبْلَی وَالاِ ثْمُ لا یُنْسَی وَالدَّیَّانُ لَا یَمُوتُ فَکُنْ کَمَا شِئْتَ کَمَا تَدِینُ تُدَانُ‘‘یعنی نیکی پرُانی نہیں ہوتی اور گناہ بھلایا نہیں جاتا ، جزا دینے والا (یعنی اللہ پاک )کبھی فنانہیں ہوگا، لہٰذا جو چاہو بن جاؤ، تم جیسا کروگے ویسا بھروگے۔‘‘ (مصنف عبدالرزاق،کتاب الجامع،باب الاغتیاب والشتم،۱۰ / ۱۸۹،حدیث: ۲۰۴۳۰)

حضرت علّامہ عبدُالرؤف مَناویرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں :یعنی جیسا تم کام کرو گے ویسا تمہیں اس کا بدلہ ملے گا،جو تم کسی کے ساتھ کرو گے وہی تمہارے ساتھ ہوگا ۔(التیسیر ،۲/۲۲۲ )