Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

صدقہ کریں اور کتنا کریں

دوسرا مدنی پھول اس حکایت سے یہ معلوم ہواکہ صدقہ دینے کی بڑی برکتیں ہیں، صدقہ دینے  سے بلائیں ٹلتی ہیں، صدقہ دینے سے مصیبتیں دور ہوتی ہیں اور صدقہ دینے سے پریشانیاں ختم ہوتی ہیں، صدقہ دینے سے بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔  لہٰذا  راہِ خدا میں دل کھول کر خرچ کرنا چاہیے۔ صدقہ خیرات  کرنے کا یہ  مطلب  نہیں کہ ہم  جب تک امیروکبیر  نہ ہوجائیں ،خوب بینک بیلنس(Bank  balance) نہ بنالیں ،اچھا گھر نہ خریدیں اس وقت تک  صدقہ ہی  نہ کریں  بلکہ ہمیں  جیسی اِستِطاعَت ہے اس کے مطابق چھوٹی سی چیز بھی اخلاص ورِضائے الٰہی کیلئے  خرچ کریں  گی تو اس کا فائدہ دنیا  میں بھی ملے گا اور آخرت میں بھی باعثِ نَجات ہوگا جیساکہ فرمانِ مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اِتَّقُواالنَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍیعنی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے(کو خیرات کرنے) کے ذریعے۔([1])

اس حدیثِ پاک میں اُن   اسلامی بہنوں کیلئے ڈَھارس ہے ،جو مَعاشی پریشانیوں میں مبُتلا ہونے کے باوجود صَدَقہ و خَیْرات  توکرتی  ہیں مگر معمولی چیز صَدَقہ کرنے کی وجہ سے دل چھوٹا کرلیتی ہیں حالانکہ صَدَقہ چاہے کم ہو یا زیادہ، اگر مالِ حلال سے اِخلاص کے ساتھ دِیا جائے تو یقیناً ثواب کے لحاظ سے بہت ہی عُمدہ ہے۔ یہ بات اپنے ذہن(Mind) سے نکال دیجئے کہ اگر میں خرچ کروں گی تو میرے مال میں کمی ہوجائے گی، میں اپنی ضرورتیں کیسے پوری  کروں گی ؟۔میرے گھر بار بال بچوں کے اَخْراجات کیسے چلیں گے؟یاد رکھئے!یہ شیطان کی  چال ہے وہ نہیں چاہتا کہ ہم  اللہ  پاک کی راہ میں خرچ کریں ، اسی وجہ سے وہ ہمیں مال  میں


 

 



[1]    بخاری، کتاب الرقاق،باب من نوقش الحساب عذب، ۴/ ۲۵۷،حديث: ۶۵۴۰