Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

پر چڑھنے کے لئے تیار ہواہی تھاکہ کسی فقیرنے روٹی مانگی ،اس نے اپنی بیوی سے کہا : اس فقیر کو کچھ دے دو۔عورت نے کہا: میرے پاس دینے کےلیے کچھ نہیں ۔ وہ شَخْص خود کمرے میں گیا،اسے روٹی کا ایک لقمہ ملا، وہی لقمہ اس نے فقیر کودیااور درخت پر چڑھ کر بغیر کسی تکلیف کےبآسانی کبوتری کے بچوں کو پکڑلایا۔ کبوتری نے پھر شکایت کی، تو حضرت سَیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام  نے دونوں جنّوں کو بلاکر ارشاد فرمایا: کیاتم دونوں نے میرے حکم کی خلاف ورزی کی ہے؟انہوں نے عرض کی:یا نَبِیَّ اللہ! ہم نے ہرگز آپ عَلَیْہِ السَّلَام  کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کی، ہم توآپ کا حکم پاتے ہی اس درخت کے پاس پہنچ گئے مگر جب وہ شخص درخت پر چڑھنے لگا تو کسی سائل نے روٹی مانگی، اس نے اسے روٹی کا ایک لقمہ دیا اور پھر دوبارہ درخت پر چڑھنے لگا، ہم اسے پکڑنے کے لئے بڑھے تو اللہ پاک نے دو فرشتے ہماری طرف بھیجے۔ انہوں نے ہمیں گردن سے پکڑا اور مغرب ومشرق کی طرف پھینک دیا۔ اس طرح ایک لقمہ صدقہ کرنے کی برکت سے وہ ہلاکت سے محفوظ رہا ۔(عیون الحکایات،ص۳۹۵)

پیاری  پیاری ا سلامی بہنو!اس حکایت سے دو مدنی پھول حاصل ہوئے۔ ایک مدنی پھول یہ حاصل ہوا کہ  انسان کو معلوم ہو یا نہ ہومگر نیک عمل کی برکتیں ضرور ہوتی ہیں۔ ہاں کبھی وہ برکتیں ظاہر ہو جاتی ہیں اور کبھی ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس لیے کوئی بھی نیک عمل چاہے کتنا چھوٹا ہی کیوں نہ ہو ہمیں اسے ترک نہیں کرنا چاہیے۔ بظاہر کچھ نیک اعمال کا اس دنیا میں فائدہ نظر نہیں آ رہا ہوتا لیکن آخرت میں ضرور اس کا فائدہ ہوگا اور نظر بھی آئے گا۔ ایک کامل مسلمان کی نشانی (Sign) بھی یہی ہے کہ وہ نیک اعمال لوگوں کو دکھانے، دنیا کا فائدہ پانے یا اپنے ستارہِ شہرت کو جگمگانے کےلیے نہیں کرتا بلکہ اخلاص اور رضائے الٰہی اس کے پیش نظر ہوتی ہے۔ اسی اخلاص کا پھل اسے دنیا میں بھی کبھی نظر آ ہی جاتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے اس حکایت میں سنا۔