Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

مولانامفتی حامد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے یومِ عرس کی مناسبت سے آپ کی سیرت کی کچھ جھلکیاں بھی بیان کی جائیں گی۔کاش!پورابیان اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ مکمل توجہ کے ساتھ سُننا نصیب ہو جائے۔اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صَدَقہ وخیرات سے بَلائیں ٹَلتی ہیں

       منقول ہے کہ اللہ پاک کے پیارے نبی  حضرتِ سیِّدُناسلیمانعَلَیْہِ السَّلَام کےایک اُمّتی کے گھر میں درخت تھا۔ایک کبوتری نے اس درخت پر گھونسلا (Nest)بنالیا،اس میں انڈے دیئے اور کچھ عرصے کےبعد  اَنڈوں سے بچے نکل آئے تواس شخص کے بچوں کی امی نے کہا: درخت پر چڑھو اور پرندے کے بچوں کو پکڑو، انہیں پکا کر بچوں کو کھلادیتے ہیں۔اس شَخْص  نے ایسا ہی کیا۔پرندے نے حضرتِ سیِّدُناسلیمانعَلَیْہِ السَّلَام کی بارگاہ میں شکایت کردی کہ آپ کے اُمّتی نے ایسا ایسا کیا ہے۔ حضرت سیدنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے اسے بُلایااور آئندہ ایسا کرنے سے روکا اور یہ بھی فرمایا کہ آئندہ ایسا کیا تو سزا ملے گی۔ اس نے آئندہ ایسا نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی اور چلا گیا۔ کچھ عرصے بعد کبوتری نے دوبارہ انڈے دیئے اور بچے نکالے۔اس شَخْص  کی زوجہ پھر اسے اس پر اُبھارنے لگی۔اس نےکہا: مجھے حضرتِ سیِّدُنا سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام  نے منع فرمایا ہے۔عورت نے کہا:تم کیا سمجھتے ہو کہ حضرتِ سیِّدُنا سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام تمہارے اور اس کبوتری کے لئے فارغ بیٹھے ہوں گے، پوری دنیا پر ان کی حکومت ہے، وہ اپنی مملکت کے معاملات میں مصروف ہوں گے،جلدی کرواور کبوتری کے بچوں کو پکڑ لاؤ ۔ بیوی کا جواب سُن کر وہ درخت پرچڑھا اور کبوتری کے بچوں کو پکڑ لایا اور پکا کر کھا گیا۔ کبوتری نے