Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

ذریعے۔([1])

اس حدیثِ پاک میں اُن لوگوں کیلئے ڈَھارس ہے ،جو مَعاشی پریشانیوں میں مبُتلا ہونے کے باوجود صَدَقہ و خَیْرات  توکرتے ہیں مگر معمولی چیز صَدَقہ کرنے کی وجہ سے دل چھوٹا کر لیتے ہیں حالانکہ صَدَقہ چاہے کم ہو یا زیادہ، اگر مالِ حلال سے اِخلاص کے ساتھ دِیا جائے تو یقیناً ثواب کے لحاظ سے بہت ہی عُمدہ ہے۔

میں سب دولت رہِ حق میں لُٹا دُوں                                       شہا ایسا مجھے جذبہ عطا ہو

 (وسائل ِبخشش مرمم،ص۳۱۶)

  صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نیک عمل پر آخرت کا مدار ہے

اے عاشقانِ رسول!اس میں کوئی شک نہیں کہ جب موت آتی ہے تو اہل و عیال، رشتہ دار اور دوست احباب سب یہیں رہ  جاتے ہیں۔صِرف مُردے کو تنگ واندھیری قبر میں اتار دیا جاتا ہے ۔ ہاں صرف عمل ہی ایسی شے ہے جو قبر میں کام آتا ہے۔ وہ  اہل و عیال جنہیں چین کی نیند سُلانے کےلیے اپنی نیندیں قربان کی جاتی ہیں، جن کا مستقبل بہتر کرنے کے لیے اپنی جان و مال کی قربانی دی جاتی ہے، جن کی سہولتوں کےلیے اپنا چین و قرار کھونا پڑتا ہے۔جیسے ہی زندگی کا سفر ختم ہو نے لگتا ہے انہی گھر والوں کو اپنی فکر ستانے لگتی ہے، مستقبل کی غیریقینی صورتحال انہیں غمگین کر دیتی ہے۔ عمومی صورتحال یہ ہے کہ ہر عزیز اس فکر میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ میرا کیا بنے گا؟۔ اس بات کی فکر شاید کسی کو نہیں ہوتی کہ مرنے والے کے ساتھ کیا ہوگا؟بدقِسمتی کے ساتھ بسااوقات ایسا بھی ہوتاہے کہ میّت ابھی گھرپررکھی ہوتی ہے اورمیّت


 

 



[1]    بخاری، کتاب الرقاق،باب من نوقش الحساب عذب، ۴/ ۲۵۷،حديث: ۶۵۴۰