Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

آئے ہو ؟ میں نے عرض کی:یااللہ ! ساٹھ(60) حج لایا ہوں۔جواب ملا: مجھے ان میں سے ایک بھی قبول نہیں۔یہ سُن کر مجھ پر لرزہ طاری ہوگیا ۔اللہ پاک نے پھر پوچھا:بتاؤ! اور کیا لائےہو؟ میں نے عرض کی:ایک ہزار دِرہم کا صدقہ وخیرات۔ارشاد فرمایا: ان میں سے ایک درہم بھی مجھے قبول نہیں ۔ میں نے کہا:یا الٰہی!پھر تو میں ہلاک ہوگیا اور اب میرے لئے تباہی وبربادی ہے ۔تو ربِّ کریم نے فرمایا:کیا تجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ تُو اپنے گھر سے باہر کہیں جارہا تھا کہ راستے میں تُو نے ایک کانٹا دیکھا اور لوگوں کو تکلیف سے محفوظ رکھنے کی نیت سے وہ کانٹا راستےسے ہٹادیاتھا ، میں نے تیرا وہی عمل قبول کیا اور اس کی وجہ سے تیری بخشش فرما دی۔(حکایات الصالحین،ص۵۱)

گناہگار طلبگارِ عَفْو و رَحمت ہے                                           عذاب سَہنے کا کس میں ہے حوصلہ یاربّ!

 (وسائلِ بخشش مرمم،ص۷۷)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نیک عمل رائیگاں نہیں جاتا

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس حکایت سے یہ درس ملا کہ بسا اوقات بظاہر معمولی دکھائی دینے والی نیکی بھی بندے کی نجات کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لیےکسی بھی نیک عمل کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ اللہ   پاک کی رضا کی خاطر جو بھی  نیک عمل کیا جاتا ہے، وہ کبھی ضائع نہیں جاتا۔

اچھے اعمال کی برکتیں

اِخلاص سےکئے  جانے والے  نیک اعمال کی برکت سے بندہ بڑی بڑی مصیبتوں سے بچ