Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

کے وُرَثاء اس کی جائیداداورپیسے کی تقسیم کے لیے لڑرہے ہوتے ہیں،اے کاش!مرنے والے سے عبرت حاصل کرتےہوئے  ہم اپنی موت کی تیاری کرنے میں لگ جائیں۔ اس لیے آج وقت ہے،اپنے آنے والے کل کی فکر کیجئے کرنی چاہئے۔

 نیک عمل کی صورت میں برزخ و آخرت میں کام آنے والی نیکیاں اکٹھی کرلینی چاہئیں۔ اس بات کو ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ مرنے کے بعد صِرْف اور صِرْف  نیک عمل کام آئے گا، بُلند وبالا کوٹھیا ں ،عالی شان مَحلّات ، اُونچے اُونچے مکانات، مال و دولت کی کثرت، بینک بیلنس، وسیع کاروبار ، بڑے بڑے پلاٹ ، لہلہاتے کھیت اور خوشنماباغات ،ان میں سے کچھ بھی قبر میں ساتھ نہیں جائے گا۔ بلکہ یہ سب کا سب اِدھر ہی رہ جائے گا۔

دِلا غافل نہ ہو یکدم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے                               بغیچے  چھوڑ کر خالی زمین اندر سمانا ہے

تِرا   نازک   بدن   بھائی  جو   لیٹے  سیج پھولوں  پر                            یہ ہو گا ایک  دن بے  جاں اسے کِیڑوں نے کھانا  ہے

تُو اپنی موت کو مت بھُول! کر سامان چلنے کا                         زمیں کی خاک پر سونا ہے اِینٹوں کا سِرہاناہے

نصیحت آموز کلمات

حضرت سیدنا محمد بن حسین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے حضرت سیدنا ابو معاویہ اسودرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو آدھی رات کے وقت دیکھا کہ آپ مسلسل رو رہے تھے اور آپ کی زبان مبارک پر یہ نصیحت آموز کلمات جاری تھے: ٭خبردار! جس شخص نے دنیا ہی کو اپنا مقصد ِعظیم بنا لیا اور ہر وقت اُسے حاصل کرنے میں لگا رہاتو کل بروزِ قیامت اسے بہت زیادہ غم وپر یشانی کاسامنا کرنا پڑے گا ۔ ٭جو شَخْص  آخِرت میں پیش آنے والے معاملات کو یا درکھتا ہے اوربروزِ قیامت پیش آنے والی سختیوں اور گھبراہٹوں کو ہر دم پیشِ نظر