Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

دوبارہ حضرتِ سیِّدُنا سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام کی بارگاہ میں شکایت کر دی۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو بڑا جلال آیا اور مشرق ومغرب کے کناروں سے دو جِنّوں کو بُلا کر فرمایا: تم دونوں فُلاں درخت کے پاس ٹھہرے رہو۔ وہ شَخْص آئندہ اگر اسی ارادے سے درخت پر چڑھے تواس کا ایک پاؤں مشرق کی طرف اور دوسرا مغرب کی طرف کھینچنا ،اس طرح اس نافرمان کے دو ٹکڑے کر دینا۔ حکم پاتے ہی دونوں جنّ مطلوبہ درخت کے پاس پہنچ گئے۔وہ شَخْص تیسری مرتبہ   درخت پر چڑھنے کے لئے تیار ہواہی تھاکہ کسی فقیرنے روٹی مانگی ،اس نے اپنی بیوی سے کہا : اس فقیر کو کچھ دے دو۔عورت نے کہا: میرے دینے کےلیے کچھ نہیں ۔ وہ شَخْص خود کمرے میں گیا،اسے روٹی کا ایک لقمہ مِلا، وہی لُقْمہ اس نے فقیر کودیااور درخت پر چڑھ کر بغیر کسی تکلیف کےبآسانی کبوتری کے بچوں کو پکڑلایا۔ کبوتری نے پھر شکایت کی، تو حضرت سَیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام  نے دونوں جنّوں کو بُلاکر ارشاد فرمایا: کیاتم دونوں نے میرے حکم کی خلاف ورزی کی ہے؟انہوں نے عرض کی:یا نَبِیَّ اللہ! ہم نے ہرگز آپ عَلَیْہِ السَّلَام  کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کی، ہم توآپ کا حکم پاتے ہی اس درخت کے پاس پہنچ گئے، مگر جب وہ شخص درخت پر چڑھنے لگا تو کسی سائل نے روٹی مانگی، اس نے اسے روٹی کا ایک لقمہ دیا اور پھر دوبارہ درخت پر چڑھنے لگا، ہم اسے پکڑنے کے لئے بڑھے تو اللہ پاک نے دو فرشتے ہماری طرف بھیجے۔ انہوں نے ہمیں گردن سے پکڑا اور مغرب ومشرق کی طرف پھینک دیا۔ اس طرح ایک لُقْمہ صدقہ کرنے کی برکت سے وہ ہلاکت سے محفوظ رہا ۔(عیون الحکایات،ص۳۹۵)

کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ                       بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارساز کا

 (ذوقِ نعت ،ص۱۸)

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس حکایت سے دو مدنی پھول حاصل ہوئے۔