Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

جبکہ حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالیرَحمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اِحیاء ُالعلوم میں جُود وسخاوت کی تعریف اِن اَلفاظ کے ساتھ فرماتے ہیں کہ فضول خرچیExtravagant) (اور کنجوسی نیز کشادگی اور تنگی کی  درمیانی راہ کا نام جُودوسخا (Generosity)ہے۔([1])

سخی اور بَخِیل کی تعریف

حکیمُ الاُمَّت مُفتی احمد یار خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہفرماتے ہیں کہ مُحَاوَرَۂ عَرَب میں عُمُوماً سخی اُسے کہتے ہیں جو خُود بھی کھائے، اَوروں کو بھی کِھلائے، جَواد وہ جو خُود نہ کھائے اَوروں کو کِھلائے۔ اِسی لئے اللہ پاک کو سخی نہیں کہا جاتا(جَوَاد کہا جائے گا)۔ ([2])

پیاری پیاری اسلامی  بہنو! بخل اور سخاوت دونوں کا تعلق مال سے ہے، ایک بہت اچھی  صفت ہے جبکہ دوسری بہت بُری صفت ہے۔

اس میں کچھ شک نہیں کہ دولت کسی کے پاس نہ ہمیشہ  رہی ہے، نہ ہمیشہ رہے گی،لہٰذا اگر اللہ  پاک   نے کسی اسلامی بہن کو اِس نعمت سے سرفراز فرمایا ہے، تو اُسے چاہئے کہ وہ اُس نعمت کی قدر کرے اور اُس کی نا شکری سے بچتی  رہے،اِس فانی مال و دولت  کو ضرورت کے علاوہ خرچ نہ کرے، بلکہ وقتاً فوقتاً اُسے راہِ خدا میں خرچ کرکے خُود کو زیورِ سخاوت سے آراستہ کرے،یاد رکھئے کہ جو   اسلامی بہن سخاوت کے بجائے بُخْل سے کام لیتی  ہے،اسے قلبی سُکون و اطمینان نصیب نہیں ہوپاتا ، وہ رشتے داروں کے ساتھ حُسنِ سُلوک نہیں کر پاتی، وہ نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے کو فضول خرچی تَصَوُّر کرتی ہے،بالفرض اگر کبھی کسی نیک


 

 



[1]          احیاء العلوم،۳/۷۸۰

[2]          مرآۃ المناجیح،۱/۲۲۱