Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نہ صرف حافِظُ الحدیث (یعنی ایک لاکھ احادیث کے حافظ) تھے بلکہ حدیث کے معانی و مطالب ، راویوں کے حالات اور حدیث کی صحت وغیرہ پرکھنے میں بھی زبردست مہارت رکھتے تھے۔

امام شافعی کی ذہانت اور خدمتِ حدیث

اللہ پاک نے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو بہت اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں علمِ دین کی بلندیوں سے نوازا تھا۔حضرت ابو عبید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مَا رَاَیْتُ اَحَدًا اَعْقَلَ مِنَ الشَّافِعِی یعنی میں نے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  سے زیادہ عقلمند  نہیں دیکھا۔(حلیۃ الاولیاء ۹/۱۰۱، الامام الشافعی، حدیث:۱۳۲۱۷) امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے فضل و کمال کا اندازہ  اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حضورِ اکرم ،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا تھا :عَالِمُ قُرَیْشٍ یَمْلَاُ طَبَاقَ الْاَرْضِ عِلْمًا یعنی قریش کا ایک عالِم دنیا کو علم سے بھر دے گا۔بہت سے علمائے کرام نے فرمایا کہ اس حدیثِ پاک میں امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی طرف اشارہ ہے ۔علامہ عبدُ الرؤف مناوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ اس حدیث پاک میں قریش کے جس عالم کا ذکر فرمایا گیا ہے وہ امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  ہیں۔(فیض القدیر، ۲/۱۳۴، تحت الحدیث: ۱۴۶۰)      امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ جس طرح حضرت سَیِّدُنا عمر بن عبدُ العزیز پہلی صدی کے مجدد تھے اسی طرح امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  دوسری صدی کے مجدد ہیں۔   (حلیۃ الاولیاء ۹/۱۰۵، الامام الشافعی ،حدیث:۱۳۲۳۶)   مزید فرماتے ہیں کہ تیس سال میں میری کوئی رات ایسی نہیں گزری جس میں میں نے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے لئے دعا نہ کی ہو۔(حلیۃ الاولیاء ۹/۱۰۵، الامام الشافعی ،حدیث:۱۳۲۳۷)      امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ زندگی بھر حدیثِ نبوی کی خدمت کرتے رہے،جب امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  عراق میں تشریف لائے تو وہاں کے علمائے کرام نے انہیں ناصرُ الحدیث کے لقب سے سرفراز کیا۔ (حلیۃ الاولیاء ۹/۱۱۴، الامام الشافعی ،حدیث:۱۳۲۷۷)