Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

علم اورعبادت  دونوں پہلو نمایاں ملتے ہیں ۔

آئیے! ذوقِ عبادت بڑھانے اور بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلنے کی نیت سے اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی کثرتِ عبادت کےدو( 2)واقعات سنئے۔چنانچہ

رات بھر عبادت اور دن بھر روزہ

(1)      منقول ہے کہ حضرت سیِّدُناحبیب نجّاررَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رات بھر عبادت کرتے اور دن بھر روزہ رکھتے اور افطار کیلئے  جو کھاناحاضرکیا جاتاوہ بھی دوسروں میں تقسیم فرما دیتے اور خود ساری رات بُھوکے  ہی قیام میں گزار دیتے۔ جب صبح قریب ہونے لگتی توعاجزی وانکساری کے ساتھ بارگاہِ الٰہی میں  عرض (دعا) کرتے:میں غفلت کےسمندروں میں ڈُوبارہااور گناہ کےمیدانوں میں چلتا رہا۔یاالٰہی! یہ تیرا ذلیل، گُنہگار اوربیما ر بندہ تیرے بابِِ کرم پر حاضر ہے اور تجھ سے پناہ کا طلب گار ہے۔ (الروض الفائق،باب  فی النزیہ و ذکرالصالحین،ص ۲۴۶)        

نوری چراغ روشن ہو جاتا!

(2)                     اپنے زمانے کی ولیّہ حضرت حَفصہ بنتِ سیرین رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہا جو کہ خوابوں کا علم رکھنے والے بہت بڑے عالم اور امام حضرت محمد بن سیرین  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی بہن ہیں، یہ شہرِبصرہ کی  انتہائی عبادت گزار خاتون تھیں،آپ ساری رات نماز پڑھتے ہوئے گزار دیتیں  اور نماز میں  آدھا قرآنِ پاک تلاوت فرماتیں ۔بسا اوقات اپنی نماز پڑھنے کی جگہ پر اتنی دیر نماز میں  کھڑی رہتیں  کہ آپ کا چَراغ   (Lamp)بجھ جاتا، لیکن آپ کیلئے صُبح تک (چراغ کی روشنی کے بغیر) گھر روشن رہتا۔  (روح البیان، ۶/۲۴۲ الفرقان، تحت الآیۃ: ۶۴)