Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

عَلَیْہ  کی قابلیت  اور علمی شان و شوکت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی عمر مبارک صرف پندرہ (15)برس ہوئی تو کامل اعتماد اور بھرپور اطمینان کی وجہ سے آپ کے  اُستادِ محترم اور مکۂ مکرمہ کے مفتیِ اعظم حضرت سیِّدُنا مُسلِم بن خالد زنجی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو فتویٰ نویسی کی اجازت عطا فرمادی۔   (کتاب الثقات لابن حبان،محمد بن ادریس الشافعی،باب المیم، الرقم:۲۹۹۷،۵/۴۰۶)  

امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے اساتذہ

            امام شافعى رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو اپنے زمانے  کے بہترىن علما و مشائخ سے فیض حاصل کرنے کا شرف حاصِل ہوا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے مالکیوں کے عظیم پیشوا حضرت سیدنا امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےبھی بہت استفادہ کیا۔ یوں تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے اساتذہ کی تعداد بہت زىادہ ہے لىکن جس شخصىت کا رنگ  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ مىں سب سے زىادہ نظر آتا ہے وہ امام اعظم ابوحنىفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے شاگرد رَشَىْد امام محمد بن حسن شىبانى رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ہىں۔ حضرت سَیِّدُنا محمد بن شجاع رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اِنتِہائی مشکل  مسئلے کا حل پیش کیا جو خود ان کے نزدیک بھی حیرت انگیز تھا تو ارشاد فرمایا:یہ ہمارے استادِ محترم  امام محمد بن حسن شیبانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا فیض ہے ۔ (مقاماتِ امامِ اعظم، ص ۵۲۵) امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں میں بیس سال امام محمد رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کی خدمت میں رہا ہوں اور میں نے ان سے جس قدر استفادہ کیا ہے اگر اسے تحریری شکل دی جائے تو اسے اٹھانے کیلئے ایک اونٹ درکار ہو۔ بلاشبہ اگر امام محمد نہ ہوتے تو مجھے فقاہت(دین کی سمجھ)  نصیب نہ ہوتی ۔  (مقاماتِ امامِ اعظم، ص  ۵۳۱ ملتقطاً) امام مالک  اور امام محمد  رَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہِمَا  جیسے صاحبانِ علم و فضل علماء کے فیضان نے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو علم کا سمندر بنا دیا تھا ،آپ