Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

اللّٰہُ عَنْہُ کا دیدار کرنا عذابِ نار سے نجات کی بشارت ہے۔ آپ کا ان سے مصافحہ کرنا یومِ حساب میں امان ہے اور رہا ان کاآپ کی انگلی میں انگوٹھی پہنانا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ عنقریب ساری دنیا میں آپ کی شہرت ایسی ہوگی جیسی حضرت سیِّدُنا علی رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ کی ہے۔(تاریخ بغداد،الرقم۴۵۴، محمد بن ادریس الشافعی، ج۲، ص۵۸)    

شوقِ علمِ دین اور بہترین قوتِ حافظہ

            اللہپاک نے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو بہترین قوتِ حافظہ اور اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں سے نوازا تھا ،جو کچھ پڑھتے ذہن میں محفوظ ہوجاتا ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے کم عمر ی میں ہی نہ صرف قرآنِ کریم حفظ کرلیا تھا بلکہ حدیث کی مشہور کتاب مؤطا امام مالک بھی زبانی یاد کرلی تھی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے قرآنِ کریم ختم کرلیا تو مسجد جانے لگا اور علمائے کرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم   کے پاس بیٹھ کر احادیثِ مبارکہ اور شرعی مسائل سیکھنا اور یاد کرنا شروع کردیئے۔مکہ مکرمہ میں ہمارا گھروادیِ خیف میں تھا،میں کوئی چمکدار ہڈی دیکھتا تو اُس پرحدیث اور مسئلہ لکھ لیتا تھا، حتی کہ اُن ہڈیوں سے ہمارے گھر کا کنواں بھرگیا۔(حلیۃ الاولیاء، الامام الشافعی،۹/۸۲ ،حدیث:۱۳۱۸۶)      حضرت سیِّدُنا ربیع بن سلیمان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:ایک بار میں نے  امام محمد بن حسن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے لدا ہوا اونٹ لیا جس پر میرے اُن سے سُنے ہوئے علم کے سوا کچھ نہ تھا۔(حلیۃ الاولیاء، الامام الشافعی،۹/۸۶،حدیث۱۳۱۹۸)   حضرت سیِّدُنا محمد بن عبداللہ بن عبد الحکم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:میں نے بچپن ہی میں علم کی تلاش شروع کر دی تھی جبکہ میرے پاس کچھ  مال نہ ہوتا تھا۔ چنانچہ میں مکتب جاتا اور تیر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے لے کر ان