Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

پر احادیث ِ مبارکہ لکھ لیا کرتاتھا۔(حلیۃ الاولیاء،الامام الشافعی،۹/۸۵ حدیث: ۱۳۱۹۵)      

پیاری پیاری اسلامی بہنو! غور کیجئے! امام شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بچپن میں والد کے سایۂ شفقت سے محروم ہو گئے تھے، اگر ہم اپنی سوچ کے اعتبار سے سوچیں تو ہماری سوچ کے مطابق ، ہونا تو یہ چاہیےتھا کہ عمر بڑھنے پر وہ پیٹ پالنے اور گھر چلانے کے لیے کوئی کام کاج کرتے، کوئی ہنر  سیکھتے یا کہیں ملازمت اختیار کرتے مگر انہوں نے ایسا نہ کیا بلکہ علمِ دین سیکھنے کی طرف مائل ہو گئے۔ یاد رکھئے! اللہ پاک جن لوگوں پر اپنی خصوصی نظرِ کرم فرماتا ہے دین کی سوجھ بوجھ بھی انہی بندوں کو عطا فرماتا ہے ۔جیساکہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:مَنْ یُرِدِ اللّٰہُ بِہِ خَیْرًا یُّفَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ جس شخص سے  اللہ  پاک بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرما تا ہے۔   (بخاری، کتابُ العلم باب من یردِ اللّٰہ بہ خیرا۔۔۔الخ، ۱/۴۲،حدیث:۷۱)        

            پہلے کے دور میں عِلْمِ دِین    سیکھنا بہت مشکل تھا، اتنی سہولیات ہر گز نہ تھیں جو آج مہیا ہیں، لیکن اس کے باوجود ہمارے بزرگوں نے عِلْمِ دِین   نہ صرف سیکھا بلکہ اسے دنیا بھر میں پھیلایا ۔ آج کے دور میں تو عِلْمِ دِین    کا حصول بہت آسان ہوچکا ہے، جا بجا علم دین حاصل کرنے کے مواقع موجود ہیں مگر اس کے باوجود ہم  تحصیلِ علم میں سُستی کرتی  ہیں جبکہ ہمارے اسلاف گھر کے آرام دہ بستراور پر سکون نیند کی قربانی دے کر علمِ دین کے حصول کی خاطر تمام مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کیا کرتے تھے، یاد رکھئے!عِلْمِ دِین ہی ایک لازوال دولت ہے،علمِ دِین انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامکی میراث ہے،علمِ دینقُربتِ الٰہی کا راستہ ہے، علمِ دین ہدایت کا سرچشمہ ہے، علمِ دین گناہوں سے بچنے کا ذریعہ ہے، علمِ دین خوفِ خدا کو بیدار کرنے کا نسخہ ہے، علمِ دین دنیا وآخرت کی عزّت پانے کا سبب ہے، علمِ دین مُردہ دلوں کی حیات ہے، علمِ دین ایمان کی