Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

کام میں حصّہ مِلایا بھی تو حالت یہ ہوتی ہے کہ نام کا اعلان ہونے کی اُمّید رکھتی ہے، جو بخل کرتی ہے وہ   مال جمع کرنے کو اپنا کمال تَصَوُّر کر تی ہے،مُسْتَحِقِّیْن کو محروم رکھ کر اُن کی ناراضیاں مول  لیتی ہے،اُن کی دعاؤں سے خُود کو محروم کرلیتی ہے، لوگوں کو اپنے مُتَعَلِّق تہمتوں،بد گُمانیوں اورغیبتوں میں مبُتلا کروا تی ہے اور اِسی بُخْل کی وجہ سے زکوٰۃ و فطرہ وغیرہ ، صدقاتِ واجبہ کی ادائیگی میں کوتاہی  کرکے اللہ پاک اور اُس کے مدنی حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو ناراض کرتی ہے اور خُود کو جہنم کی حقدار بنا لیتی ہے، آئیے! بُخْل کی تباہ کاریوں پر مُشْتَمِل 3فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   سنئے:

اِنَّ اللّٰہَ یَـبْغَضُ الْبَخِیْلَ فِیْ حَیَاتِہِ السَّخِیَّ عِنْدَمَوْتِہٖیعنی اللہ  پاک اُس شخص  کو ناپسند فرماتا ہے، جو زندگی بھر بُخْل کرے اور مرتے وقت سخاوت کرے۔([1])

مَا مَحَقَ الْاِسْلَامُ شَیْأًمَحْقَ الشُّحِّ یعنی اِسْلام نے کسی چيز کو اِتنا نہيں مِٹايا جتنا بُخْلکومِٹايا ہے۔([2])

سخاوت جنّت میں ایک درخت (Tree)ہے، تو جو سخی ہوا، اُس نے اُس درخت کی شاخ پکڑلی،وہ شاخ اُسے نہ چھوڑے گی،یہاں تک کہ اسے جنَّت میں داخل کردے گی اور بُخْلجہنّم میں ایک دَرَخْت ہے، توجو بَخِیل ہوا،اُس نے اُس کی شاخ پکڑلی، وہ اُسے نہ چھوڑے گی حتّی کہ اُسے آگ میں داخل کردے گی ۔([3])


 

 



[1]   کنز العمال،کتاب الاخلاق،الباب الثانی، الفصل الثانی،حرف الباء:البخل،الجزء۳،۲/ ۱۸۰،حدیث :۷۳۷۳       

[2]     معجم اوسط،من اسمہ ابراہیم، ۲/۱۵۱،حدیث:۲۸۴۳     

[3]      شعب الایمان ، باب فی الجودو السخاء ،۷/ ۴۳۵، حدیث :۱۰۸۷۷