Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

ہاں!پارہ 27،سُوْرۂ ذٰرِیٰت،آیت نمبر 55میں اِرشادِ ربّانی ہے:

وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)      

ترجمۂ کنزالایمان:اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔

 احادیثِ مبارکہ میں نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے روکنےکی ترغیبیں موجود ہیں ،چنانچہ

حُضُورِ پاک،صاحِبِ لَولاک،سَیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:تم میں سے کو ئی جب کسی بُرائی کو دیکھے تو اُسے چاہیے کہ بُرائی کو اپنے ہاتھ سے بدل دے او ر جواپنے ہاتھ سے بدلنے کی قوت نہ رکھے، اُسے چاہیے کہ اپنی زَبان سے بدل دے اور جو اپنی زَبان سے بدلنے کی بھی اِستِطاعت نہ رکھے ،اُسے چاہیے کہ اپنے دل میں بُرا جانے اوریہ کمزورترین ایمان کی علامت ہے۔

(مسلم، کتاب الایمان، باب بیان کون النھی عن المنکر۔۔۔الخ، ص۴۸، حدیث:۱۷۷)

کیا ہم دل میں بُر ا جانتے ہیں ؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اپنے ضمیر سے سُوال کرنا چاہئے کہ کسی کو گناہ کرتا دیکھ کر ہاتھ یا زبان سے روکنے میں خود کو بے بس پانے کی صورت میں کیاہم نے دل میں بُرا جانا؟صدکروڑ افسوس! بچّوں کی امّی کھانا پکانے میں تاخیر کردیں،کھانے میں نمک تیز ہوجائے،بیٹا اسکول کی چُھٹّی کر لے تو ضَرور ناگوار گزرے لیکن گھر والوں کی روزانہ پانچوں نمازیں قَضا ہورہی ہوں تو ماتھے پر بَل تک نہ آتے، انہیں سمجھانے کی کوشِش تک نہیں کی جاتی۔ذرا سوچئے !مَثَلًا میوزِک بج رہا ہے،بے شک روکنے پر قُدرت نہیں مگر کیا یہ ہمارے دل میں کھٹکتا ہے؟کیا ہم اِسے بُر ا محسوس کر رہے ہیں؟ جی نہیں،اِس لئے کہ خود اپنے موبائل میں بھی تو معاذ اللہ’’میوزیکل ٹیون(Musical tune)‘‘موجود ہے!۔دو افراد گلی میں گالَم گلوچ کر رہے ہیں،بُرا لگا ؟جی نہیں،کیوں؟اِس لئے کہ کبھی کبھی اپنے منہ