Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

پھر حضرت سَیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے فرمایا:بے شک نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزّت و حُرمت اب بھی اسی طرح ہے، جس طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ظاہری حیات میں تھی۔ یہ سن کر ابو جعفر خاموش ہو گیا،پھر دریافت کیا:اے ابو عبداللہ!میں قبلہ کی طرف منہ کر کے دعا مانگوں یا،رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی طرف متوجہ ہو کر؟ فرمایا: تم کیوں حضورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے منہ پھیرتے ہو حالانکہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمہارے اور تمہارے والد حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے بروزِ قیامتاللہ پاک کی بارگاہ میں وسیلہ ہیں بلکہ تم حضور،سراپانور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہی کی طرف متوجہ ہو کر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے شفاعت مانگو، پھر اللہ کریم آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شفاعت قبول فرمائے گا۔(شفاء،القسم الثانی،الباب الثالث،فصل واعلم انّ حرمۃ النبی۔۔۔ الخ، الجزء الثانی ، ص۴۱)

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ بارگاہِ رسالت میں عرض کرتے ہیں:

تجھ سے چھپاؤں منہ تو کروں کس کے سامنے                   کیا اور بھی کسی سے توقع نظر کی ہے

(حدائقِ بخشش ،ص۲۲۶)

مختصر وضاحت:یا رسولَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اگر میں آپ سے بھی منہ چھپاؤں تو پھر کس کے  سامنے جاؤں؟کیا آپ  کے علاوہ بھی کوئی ایسی ذات ہے جس سے یہ اُمید رکھی جائےکہ وہ مجھ پہ نظرِ کرم کرے گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے!کروڑوں مالِکیوں کے عظیم پیشوا حضرت سیِّدُنا امام