Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

مالِکرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کیسے زبردست عاشقِ رسول تھے،آپرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اپنی ذات کے لئے تو سب کچھ برداشت کر لیا کرتے تھے،لیکن اگر کسی شخص کواپنے اور ہمارے آقا و مولیٰ،جنابِ احمد مجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مسجد شریف میں آواز بلندکرکے بے ادبی کرتاپاتے تو آپ کی غیرتِ ایمانی کو جوش آجاتا،آپ اُس کی اس نازیبا حرکت پر خاموش نہ رہ پاتے اوراسی وقت اسے نیکی کی دعوت دیتے ہوئےبارگاہِ رسالت کےآداب(Manners)یاد دلاتے کہ یہ وہ مقدس مقام ہے، جس کے آداب ہمارے پیارے ربِّ کریم نے اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں بیان فرمائے ہیں۔اس واقعے میں جہاں حضرت سَیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے عشقِ رسول کاپتا چلتا ہے، وہیں یہ بھی پتا چلا کہ حضرت سَیِّدُنا امام مالکرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نیکی کی دعوت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے،مگر افسوس!اب نیکی کی دعوت کا جذبہ کم ہوتاجارہا ہے۔ہم کیسے مسلمان ہیں کہ ہمارے اپنے گھر،پڑوس،گلی،محلے یا علاقے میں بُرائیاں ہورہی ہوتی ہیں، مگر ہم روکنے پر قدرت رکھنے کے باوجود”یا شیخ اپنی اپنی دیکھ“کے مصداق بس اپنی اصلاح میں ہی مشغول رہتے ہیں اور انہیں نیکی کی دعوت نہیں دیتے،دورانِ سفربسااوقات گاڑی میں گانے یا فلمیں ڈرامے چل رہے ہوتے ہیں،یہ بھی نیکی کی دعوت دینے کابہترین موقع ہے،حکمتِ عملی اورحُسنِ اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈرائیورپراِنفرادی کوشش،اُس کو اورگانے باجے سُننے والے دیگر افراد کوگناہ سے بچا سکتی ہے،بسااوقات گاڑی کے اِنتظارمیں ویٹنگ رُوم میں یہی دِلسوزمناظرہوتے ہیں،اِس موقع پربھی متعلقہ افرادکونیکی کی دعوت دی جا سکتی ہے۔اس طرح کی اورکئی مثالیں ہیں جہاں نیکی کی دعوت دینے کے کئی مواقع میسّر ہوتے ہیں، نیکی کی دعوت دینے میں چونکہ ثواب بہت زِیادہ ہے ،اس لیے شیطان اس کام میں وسوسے ڈال کرنیکی کے اس عظیم کام سے محروم کرنے کی کوشش کرتاہے،حالانکہ مسلمانوں کو سمجھانا فائدہ دیتا ہے،جی