Book Name:Rishty Daroon Se Husn e Sulook

والے سے صِلۂ رِحمی بھی ۔ (مستدرک ،کتاب الزکاۃ ، باب افضل الصدقۃ .. الخ،۲/۲۷،حدیث:۱۵۱۵)

  اللہ پاک ہم سبھی کو اپنے رشتے داروں سے ہمیشہ حُسْنِ سُلوک کرتے رہنے کی تَوفِیْق نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بہن کا حق ادا نہیں کیا!

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”عاشقانِ رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں“ کے صفحہ نمبر 77 پر ہے: حضرت سَیِّدُنا مجاہِد بن یحییٰ بَلْخِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک خُراسانی شخص ساٹھ(60) سال سے مکّے شریف میں رَہتا تھااور بڑا ہی عابِدو زاہِد شخص تھا،دن کو قرآنِ کریم پڑھتا اورساری رات طواف کرتا تھا۔ایک نیک و صالح آدمی  کی اُس خُراسانی سے دوستی(Friendship)تھی۔(ایک مرتبہ) اُس آدمی نے اپنے خُراسانی دوست کو دس ہزار (10,000)دینار بطور ِاَمانت دئیے اور سفر پر چلا گیا۔ جب سفر سے لوٹا تو پتاچلاکہ اُس کا خُراسانی دوست فوت ہو چکا ہے، یہ اُس کے وارِثوں کے پاس گیا اور اپنی اَمانت مانگی،اُنہوں نے لا عِلْمی کا اِظہار کیا۔اُس صالِح(نیک)شخص نے مکّے شریف کے عُلماء سے اِس واقِعے کا ذِکْر کیا۔اُنہوں نے فرمایا:ہمیں اُمّید ہے کہ مَرحوم خُراسانی جنَّتی ہو گا اور جنّتیوں کی رُوح زَم زَم نامی کنوئیں میں ہوتی ہے،تم آدھی رات کے بعد زَم زَم نامی کنوئیں کے اندر جھانک کر اِس طرح آواز دینا:اے خُراسانی!میں نے تمہیں اَمانت دی تھی،وہ کہاں ہے؟وہ جواب دے دے گا۔اُس نے ایسا ہی کیا مگر زَم زَم کے کُنویں سے جواب نہ آیا۔اُس نے پھر مکّے شریف کے عُلماء سے رابِطہ کیا، اُنہوں نے اِظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا:شاید وہ