Book Name:Rishty Daroon Se Husn e Sulook

جنَّتیوں میں سے نہیں،اب تم یَمن میں بَرہُوت نامی کنوئیں پر جا کر اُسی طرح بُلاؤ۔وہ کُنواں جَہَنَّم کے کَنارے پر ہے، وہاں جہنَّمیوں کی رُوحیں ہوتی ہیں۔چنانچِہ یہ یمن پہنچا اوربَرہُوت نامی کنوئیں میں جھانک کرآواز دی:اے خُراسانی!میں نے تمہیں اَمانت دی تھی،وہ کہاں ہے؟۔اُس نیک  شخص کا بَیان  ہے:کچھ ہی دیر بعد میں نے مرحوم خُراسانی دوست کی آواز سُنی اور اُس سے پوچھا:تم یہاں کیسے؟تم تو عابِد و زاہِد تھے!خُراسانی نے کہا:میری ایک معذور بہن تھی، جس سے میں نے لاپروائی اورقَطْعِ رِحْمی کی(یعنی رِشتہ توڑے رکھا)جس کی وجہ سے(میری)ساری عبادت تباہ ہوگئی اور اب مُبتَلائے عذاب ہوں۔اُس نے پوچھا:میری اَمانت کہاں ہے؟ خُراسانی نے کہا:میرے مکان کے فُلاں کونے میں مدفون ہے،جا کر نکال لو!۔چُنانچِہ وہ نیک شخص خُراسانی کے مکان پر گیا،وہاں سے اپنی رقم نکالی اور پھر اُس کی بہن کے پاس پہنچا،اُس کی ضَروریات پُوری کیں،وہ خوش ہو گئی۔نیک  شخص نے مکّے شریف حاضِر ہو کر زَم زَم نامی کنوئیں میں جھانک کر آواز دی،مرحوم خُراسانی نے جواب دیا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ بَرہُوت کنویں سے نَجات مل گئی ہے اور اب میں زَم زَم نامی کنوئیں میں اَمْن و چین سے ہوں۔

یاالٰہی! رشتے داروں سے کروں حُسنِ سُلُوک                       قَطْعِ رِحْمی سے بچوں اِس میں کروں نہ بھول چُوک

(عاشقانِ رسول کی 130 حکایات،ص۷۷-۷۹ ملخصاً )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے!رشتے داروں بالخُصوص بھائی بہنوں کے ساتھ حُسنِ سُلوک نہ کرنا اور اُن کے حُقوق سے لاپروائی کرنا کس قدر ہلاکت وبربادی کا باعث ہے،جس کی نُحُوست کے سبب بندے کے نیک اَعمال برباد ہوجاتے ہیں۔بَیان کردہ حکایت میں بالخصوص اُن لوگوں کے لئے عبرت کے مَدَنی پھول موجود ہیں، جو نماز روزوں کی تو خوب پابندی کرتے ہیں،حج و عمرے کی سعادتیں بھی پاتے ہیں،راہِ خدا