Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

حکیمُ الاُمّت مُفْتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   اس آیتِ کریمہ کے تحت اِرْشاد فرماتے  ہیں: جو بھی اِنْسان مرد ہو یا عورت بَقَدْرِ طاقت عمل کرےنیک اور ہو وہ مومن صَحِیْحُ الْعَقِیْدہ اُس کی جَزاء یہ ہے کہ وہ بعدِ قیامت جنَّت میں جاۓگا۔مُطابقِ اعمال اسے جنّت کا دَرَجہ ملے گا اور ان پر تِل برابر بھی ظُلم نہ ہوگا کہ وہ ہوں تو بڑے دَرَجہ کے مُسْتَحِق اور بِلا قُصُور  ان کا دَرَجہ گھٹا کر انہیں اَدْنی ٰ دَرَجہ میں داخل کر دیا جائے  یہ ہرگز نہ ہوگا۔(تفسیرِ نعیمی،۵/۴۳۳)

اللہ کرم اتنا گنہ گار پہ فرما                                                   جنّت میں پڑوسی مِرے آقا کا بنادے

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۱۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اہلِ جنت نعمتوں کے مَزے لیتے ہوۓ:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مَعْلُوم  ہوا کہصَحِیْحُ الْعَقِیْدہ  مومن کو اس کے اَعمال کی جزاء کے طور پر جنَّت میں داخل کیا جاۓ گا اوراس کے اَعْمال کے برابر اسے جنَّت میں دَرَجہ ملے گا۔ قرآنِ پاک میں کئی مَقامات پر اہلِ جنَّت کو ملنے والی نعمتوں کو بیان کیا گیا ہے۔ چُنانچہ ان نعمتوں کی مَنْظر کَشی کرتے ہوئے  پارہ 27، سُوْرَۃُالْواقِعہ  کی  آیت نمبر15 تا24 میں اِرْشاد ہوتا ہے:

عَلٰى سُرُرٍ مَّوْضُوْنَةٍۙ(۱۵) مُّتَّكِـٕیْنَ عَلَیْهَا مُتَقٰبِلِیْنَ(۱۶)یَطُوْفُ عَلَیْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَۙ(۱۷) بِاَكْوَابٍ وَّ اَبَارِیْقَ ﳔ وَ كَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍۙ(۱۸) لَّا یُصَدَّعُوْنَ عَنْهَا

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:(جنَّتی لوگ)جڑاؤ تختوں پر ہوں گے،ان پر تکیہ لگائے ہوئے آمنے سامنے ان کے گرد لئے پھریں گے ہمیشہ رہنے والے لڑکے،