Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

نفس نے لذّتوں میں پھنسایا                   مجھ پہ لطف و کرم ہو خدایا

دِل سے چاہت مِٹا ماسِوا کی                   میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

میں گناہوں میں لِتھڑا ہوا ہوں      بد سے بدتر ہوں بگڑا ہوا ہوں

عَفْوِ جُرم و قُصور و خطا کی               میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۱۲۷،۱۲۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                             میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے! اللہپاک کے ایسے نیک بندے بھی  ہوتے ہیں  جنہیں  دنیاوی  چیزوں کی کوئی فکرنہیں  ہوتی، بس  سادہ غذائیں کھاکر  پیٹ بھر لیتے اور  نیک اعمال  پر کمر بستہ  رہتے ہیں  اور دنیاوی   عزّت و منصب   کی طرف رغبت نہیں  رکھتے ۔ لیکن جو لوگ   بُرے  کاموں  کی حرص رکھتے ہیں اور  اسی کی تلاش میں مگن رہتے ہوئے طرح طرح کی  خواہشات   پال لیتے  ہیں وہ انہی خواہشات میں مبتلا  ہو کر اپنی زندگی کے شب و روز اللہ پاک  کی نافرمانی  اور گناہوں  میں  برباد کرتے چلے جاتے ہیں اور ان کی خواہشات کا پیالہ کبھی نہیں  بھرتا ، جیساکہ   

خواہشات کا پیالہ

       کسی سلطنت کاایک بادشاہ بڑاطاقتوراورشان وشوکت والاتھا۔اُسےاپنی عظیمُ الشّان سلطنت،سونا اُگلتی زمینوں اور سونے اور جواہرات کےخزانوں پر بڑا ناز تھا۔ برسوں کی محنت سے اُس نے اپنے اِقتدارکواِس قدرمُستحکم کردیاتھاکہ اب اُسےکسی دشمن کاخطرہ نہیں تھا۔ایک روزوہ اپنےدارُالحکومت میں دَورے کےلیےنکلا۔وزیر اور کچھ درباریوں کے علاوہ محافظوں کادستہ بھی ساتھ تھا۔ بادشاہ کو شہر  کا چکر