Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

فرماتےاورہدف مکمل ہونے  کےبعدبھی  مصروفِ عبادت رہتے تھے ۔ چنانچہ’’حضرت سَیِّدُنا عامر بن عبدِقیس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے زمانے کے عابدوں میں سب سے افضل تھے۔ اُنہوں نے اپنے اُوپر یہ بات لازم کرلی تھی کہ میں روزانہ ایک ہزار (One Thousand)نوافل پڑھوں گا۔چُنانچہ وہ اِشراق سے لےکرعصر تک (دن کااکثر حصّہ )نوافل میں مشغول رہتے ،پھر جب  گھر آتے تو ان کی پنڈلیاں اور قدم سُوجے  ہوئے ہوتے، ایسا لگتا جیسے ابھی پھٹ جائیں گے۔ اتنی عبادت کے باوجودآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی عاجزی کایہ عالم تھا کہ اپنے نفس کومخاطب کرکے کہتے:’’اے بُرائیوں پر اُبھارنے والے نَفْس! تُوعبادت کیلئے پیدا کِیا گیا ہے،خدا کی قسم !میں اتنے نیک اعمال کرو ں گا کہ تجھے ایک پل بھی سکون میسر نہ ہوگا اورتُو بستر سے بالکل دُور رہے گا، میں تجھے ہر وَقْت مصروفِ عمل رکھوں گا ۔‘‘ (عیون الحکایات، ۱/۱۵۴)

مِری زِندگی بس تِری بندگی میں

ہی اے کاش گُزرے سدا یا اِلٰہی

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۰۶)

(3)بزرگانِ دین کی سیرت کا مطالعہ کیجئے 

نیکیوں کی حرص پیدا کرنے کیلئے   بزرگان ِدِین کی سیرت  پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کا معمول بنالیجئے،اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کی برکت سے نیکیوں کاجذبہ بڑھے گا اور اس راہ میں پیش آنےوالی  مشقتوں کوبرداشت کرنےکاحوصلہ (Courage) پیدا ہوگا۔یہ نیک  ہستیاں عام لوگوں کی طرح اپنی دنیا بہتر بنانے کی فکر میں مگن نہیں رہتیں  بلکہ انہیں تو ہر وقت اپنی آخرت سنوارنےکی فکر کھائے جاتی ہے اور اسی وجہ سے ان کا ہر ہر لمحہ  نیکیوں میں بسر ہوتا ہے۔آئیے !ان نیک لوگوں کے نیک اعمال کی حرص