Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سناآپ نے!اللہ والوں کی زندگی کامقصد یہ  ہوتا ہے کہ   خوب نیکیاں کرکے اللہ پاک کوراضی کریں  اور اپنی آخرت کوسنوارلیں ۔یقیناً ہمارے بُزرگانِ دین بھی دن بھر رِزقِ حلال کیلئے  تجارت کرتے تھے  لیکن  ان کی  راتیں ہماری طرح فضول کاموں میں برباد نہیں  ہوتی تھیں بلکہ  وہ نیک لوگ ساری ساری رات عبادت وتلاوت میں  مشغول رہتے تھے ۔ ہمارےبُزرگانِ دین تو اپنے آخری دَم تک نیکیاں کمانے کی دُھن میں مگن  رہا کرتے تھے جبکہ ہم میں سے ایسے بھی ہیں جواپنی  ساری زندگی غفلت میں  گُزار کر بُڑھاپے میں بھی نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتے ، ہمارے بُزرگانِ دِین تو نمازوں  کی ایسی پابندی فرماتے کہ کبھی ان کی تکبیرِ اُولیٰ فوت نہ ہوتی جبکہ ہم  کئی کئی مہینوں مَسجدوں   کا منہ تک نہیں دیکھتے،بعض تو   ہفتے میں نمازِ جمعہ  یا سال میں  عیدین کی نماز کیلئے نہایت اِہتمام کے ساتھ مسجد کا رُخ کرلیتے ہیں  لیکن  بعض اس سعادت سے بھی محروم نظر آتے ہیں۔ہمارے بُزرگانِ دین تو پیارے آقا،مدینے والے مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سُنّتوں  کے ایسے دیوانے تھے کہ ان کا ہر عمل سنت کے مطابق ہوا کرتا تھا جبکہ ہم فیشن  ( Fashion) کے  مَتوالے دنیاکی رنگینیوں کے مَستانے بن چکے ہیں، ہمارے اَسلاف نہ صرف خود نیکیاں کرتے بلکہ دوسروں  کو بھی نیکی کی دعوت  دیا کرتے جبکہ ہم نہ توخود گناہوں  سے بچتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی گناہوں  کے مواقع فراہم کرتے ہیں ، ہمارے  بزرگان دین اسلام کی سَر بُلندی کی خاطر اپنی جان ومال ،اہل وعیال کی قُربانی دے کر  راہِ خدا میں سفر کرتے جبکہ ہم اپنے وقت کی قربانی دے کر اسلام کی تعلیمات سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔

          یاد رکھئے !عنقریب ہمیں  مرنا ہے ، اندھیری قبر میں اُترنا ہے اور اپنی کرنی کا پھل بُھگتنا ہے ۔لہٰذا اپنی سانسوں کو غنیمت جانتے ہوئے غفلت سے بیدار ہوجانا چاہئےاور دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول  سے وابستہ ہوکر  گناہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں میں مشغول ہونا ہی عقلمندی ہے،عِلْمِ دِیْن سیکھنے کیلئے مدنی