Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

رہاکیونکہ جوچیز پیالےمیں ڈالی جاتی وہ فوراً ہی غائب ہو جاتی اور پیالہ ویسے کاویسے خالی رہتا۔آخر شام ہونےکوآئی توبادشاہ کےچہرے پربے بسی جھلکنےلگی، حیرانی و پریشانی کےعالَم میں اس نے آگے بڑھ کرفقیر کا ہاتھ تھام لیا،نظریں جھکا کر اس سے معافی مانگی اورعرض کی :اےمردِ درویش!اب تم ہی بتاؤکہ اس پیالےمیں ایساکیا رازہےجویہ بھرتاہی نہیں؟فقیر نےسنجیدگی سےجواب دیا:اس میں کوئی خاص راز کی بات نہیں ہے،دراصل یہ پیالہ انسانی خوا ہشات سےبنا ہے۔ انسان کی خواہشات کبھی پوری نہیں ہوسکتیں،جتناچاہوڈال دو،خواہشات اورتمناؤں کا پیالہ ہمیشہ خالی رہتاہے، ہمیشہ مزید کی طلب میں کُھلارہتا ہے۔(حرص،۱۷۲تا۱۷۴،ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی انسان چاہے کتناہی بڑا امیر وکبیر بن جائے یا  پھر کوڑی کوڑی کا محتاج ہوکر بالکل غریب ہوجائے مگر اس کی خواہشات کاپیالہ کبھی نہیں  بھرتا ،ہمارے معاشرے کے اکثرافراد  اپنی حالت پرمطمئن دکھائی نہیں دیتے  اوران  کی خواہشات کے درخت  میں نئی نئی شاخیں نکلتی رہتی ہیں۔کسی کے پاس سائیکل ہے تو وہ موٹرسائکل کی خواہش رکھتا ہے،موٹر سائیکل والا کار خریدنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، کسی کے پاس کار ہے تو وہ پجارو(Pajero)  کامالک بننے کے سپنے دیکھتا ہے  جبکہ کوئی پجارو والا اس سے بہتر گاڑی کیلئے دن رات کوششوں میں  لگا ہوا ہے۔اسی طرح  عمدہ گھر،فُل ائیرکنڈیشنڈ بنگلے،مہنگے ترین فرنیچر،چمکتی دَمکتی قیمتی گاڑیاں اورنت نئےکپڑے،نوکرچاکر رکھنے والوں  میں بھی کچھ اور ہونا چاہئےکی خوا ہش  باقی رہتی ہے ،چنانچہ

کوئی اپنی آمدنی پر راضی نہیں 

منقول ہےکہ ایک بُزرگ جن کی دعائیں قبول ہوتی تھیں،ان کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اپنی