Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

آباد میں پیدا ہوئے۔20 سال کی عمر میں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوکر شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کےذریعے سے شہنشاہِ بغداد ،حضور غوثِ پاک  حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ   کے غلاموں میں شامل ہوئےاور دعوتِ اسلامی کے  مدنی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہےاور 15 رَمَضانُ المبارَک1425؁ھ بمطابق 30اکتوبر 2004؁ءکو دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رُکن بن گئے اورسالہا سال تک مَدَنی کاموں کی خوب دُھومیں مچائیں۔طویل عَلالت کے بعد 21ذوالقعدہ1433؁ھ بمطابق 8 اکتوبر 2012؁ء کو پیر اور منگل کی درمیانی شب تقریباً11بج کر 45منٹ پر بابُ المدینہ کراچی میں انتِقال فرما گئے۔اِنَّالِلہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ

تاجدارِ مدنی انعامات کے چند اوصاف!

تاجدارِمدنی انعامات حاجی محمد زم زم رضا عطاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نیک، متقی،سُنّتوں کے عامل،صبر و رِضاکے پیکر،حُسنِ اخلاق، عاجزی وانکساری اورسخاوت  کے خُوگر تھے ،مریضوں کی عیادت ،غریبوں کی مدد جیسی پاکیزہ صفات آپ کے کردار کا حصہ تھیں۔آپ بہت نرم مزاج تھے، اپنے بچوں بلکہ بچوں کی امی سے بھی معافی مانگنے میں شرم محسوس نہیں کرتے تھے ،والدۂ محترمہ کے فرمانبردار،پیر و مرشد کے سچے عاشق بلکہ فَنَا فیِ الشَّیخ اور مریدِ صادق  تھے،علمِ دین سیکھنے،مطالعہ کرنے،مدنی مذاکروں میں شرکت کا ذوق وشوق رکھنے والے اور مدنی انعامات کے پکےّ عامل تھے۔مکتبۃُ المدینہ کی نئی کتب و رسائل شائع ہونے پر آپ کی خوشی قابلِ دید ہوتی، خود بھی مطالعہ فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب(Persuasion)دلاتے، اعضاء کا قفلِ مدینہ لگاتے بالخصوص  آنکھوں اور زبان کا قفلِ مدینہ لگاتے،لکھ کر گفتگو فرماتے اور قفلِ مدینہ کا عینک بھی استعمال کرتے۔محبوبِ عطاؔرکی سیرت کے بارے  مزید دلچسپ معلومات جاننے کیلئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”محبوبِ عطار کی 122حکایات“مکتبۃ