Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

حِرصِ دُنیا نکال دے دِل سے        بس رہوں طالبِ رِضا یا ربّ

(وسائلِ بخشش مرمم ، ص۸۱)

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نیت کے آداب اور چند مدنی پھول:

میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو!بیان کواِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئے نیّت کےآداب اورچند مدنی پھول سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ پہلے 2فرامین مصطفے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے: (1)فرمایا:’’اِنَّمَا الاَعْمَالُ بِالنِّیَّات‘‘یعنی اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے ۔(بخاری،۱/۵، حدیث:۱) (2)فرمایا:’’نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ‘‘مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔(معجم کبیر للطبرانی،۶ /۱۸۵، حدیث: ۵۹۴۲)٭ہر جائز کام میں ایک سے زیادہ اچھی نیتیں کی جا سکتی ہیں۔(بہار نیت،ص۱۰)٭بغیر اچھی نیت کے کسی بھی نیک کام کا ثواب نہیں ملتا۔(ثواب بڑھانے کے نسخے،ص۳)٭عملِ خیر میں اچھی نیت کا مطلب یہ کہ دل عمل کی طرف متوجہ ہو اور وہ عمل رضائے الٰہی کے لئے کیا جا رہا ہو۔(بہار نیت،ص۱۰)٭نیت دل کے اِرادے کو کہتے ہیں،دل میں نیت ہوتے ہوئے زبان سے بھی کہہ لینا زیادہ بہتر ہے۔(بہار نیت،ص۱۰)٭نیت سے عبادت کو ایک دوسرے سے الگ کرنا یا عبادت اور عادت میں فرق کرنا مقصود ہوتا ہے۔(بہار نیت،ص۱۱)٭دل میں نیت نہ ہو تو زبان سے نیت کے الفاظ ادا کر لینے سے نیت نہیں ہوگی۔(بہار نیت، ص۱۰)٭جو اچھی نیتوں کا عادی نہیں اسے شروع میں بہ تکلف اس کی عادت بنانی پڑے   گی، (ثواب بڑھانے کے نسخے،ص۳)٭نیتوں کی عادت بنانے کے لئے ان کی اہمیت پر نظر رکھتے