Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

لگانا بڑا پسندتھا۔ شان و شوکت کےمظاہرے کےساتھ ساتھ کچھ فریادیوں کی دادرَسی کاموقع بھی مل جاتا۔واپسی پرمحل کےقریب اُسےایک فقیرنظرآیاجوپُرانے کپڑوں میں ملبوس ایک طرف بے نیازبیٹھا تھا۔بادشاہ نے نَرم لہجے میں دریافت کیا: اپنی کوئی ضرورت بتاؤ،تاکہ میں اسے پورا کر سکوں۔فقیر کی ہنسی نکل گئی۔بادشاہ نےقدرےسختی سےپوچھا:اس میں ہنسنےوالی کیا بات ہے! اپنی خواہش بتاؤ،میں تمہیں ابھی مالا مال کردوں گا۔فقیرنےکہا:بادشاہ سلامت !پیشکش تو آپ ایسے کررہےہیں جیسےمیری ہرخواہش پوری کرسکتےہوں؟اب بادشاہ نےناراضی سےکہا:بے شک میں تمہاری ہربات پوری کرسکتا ہوں،میں بہت طاقتوربادشاہ ہوں،تمہاری کوئی خواہش ایسی نہیں،جومیں پوری نہ کرپاؤں۔فقیرنے اپنی جھولی سےایک بھیک مانگنےوالاکشکول نکالااورکہا:اگرآپ کواپنی دولت پر اتنا ہی نازہےتو اس پیالے کوبھر دیجئے۔بادشاہ نےحیرت سےکشکول کو دیکھا،وہ سیاہ رنگ کا عام سالکڑی کا خالی پیالہ تھا۔ اُس نے اِشارےسےایک وزیرکوقریب بلایا اورحکم دیا:اس پیالےکو سونےکی اَشرفیوں سےبھردو، یہ فقیر بھی  کیا یاد کرے گا کہ کس فیاض اورسخی بادشاہ سےپالا پڑا تھا!وزیر نےحکم کی تعمیل میں کمرسےبندھی اشرفیوں کی تھیلی کھولی اور پیالےمیں خالی کردی۔ لیکن سکےّفوراً غائب ہو گئے۔ وزیر نےحیرت سے پیالے میں جھانکا،پھرایک اورتھیلی کھولی اورپیالےمیں ڈال دی۔ اس باربھی سکےغائب ہوگئے،بادشاہ کے اِشارے پروزیرنےسپاہیوں کوبھیجاکہ محل میں رکھی اشرفیوںکی کچھ تھیلیاں لےآئیں۔وہ تھیلیاں بھی ختم ہوگئیں مگر پیالہ ویسے کاویساخالی ہی رہا۔یہ ماجرا دیکھ کر بادشاہ نےخزانے سےقیمتی موتیوں سےبھری ایک بوری منگوائی، وہ بھی خالی ہوگئی ۔ا ب کی بار بادشاہ کا چہرہ سرخ ہوگیا، اُس نےضِدّی لہجےمیں وزیرسے کہا:اوربوریاں منگوالو،جوکچھ بھی ہےاِس پیالےمیں ڈال دو،اسےہرحال میں بھرناچاہیے۔وزیر نے ایساہی کیا۔دوپہرہوگئی لیکن پیالہ (Bowl)بدستورخالی