Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

کردیں اگر زَمین نَرْم ہوتو( لکڑی کے) تختے لگانابھی جائز ہے۔(بہارِشریعت ج۱ص۸۴۴)٭اب مِٹّی دی جائے، مستحب یہ ہے کہ سرہانے کی طرف سے دونوں ہاتھوں سے تین بار مٹّی ڈالیں۔پہلی بارکہیں مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ ۔دوسری باروَ فِیْهَا نُعِیْدُكُمْ۔تیسری بار وَ مِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً اُخْرٰى کہیں۔اب باقی مِٹّی پھاؤڑے وغیرہ سے ڈال دیں۔(جوہرہ ص۱۴۱ )٭ جتنی مِٹّی قبر سے نکلی ہے اُس سے زیادہ ڈالنا مکروہ ہے(عالمگیری ج۱ص۱۶۶ )٭ہاتھ میں جو مٹّی لگی ہے،اسجھاڑدیں یادھوڈالیں اختیارہے۔(بہارشریعت ج ۱ ص ۸۴۵ ٭ قبر چَوکُھونٹی (یعنی چار کونوں والی )  نہ بنائیں بلکہ اِس میں ڈھال رکھیں جیسے اونٹ کا کوہان، (دفن کے بعد) اِس پرپانی چھڑکنا  بہتر ہے،قبر ایک بالشت اونچی ہویامعمولی سی زائد۔بہارشریعت ج۱ص۸۴۶ مُلَخَّصاً۔دفن کے بعدقبرپر اذان دینا کارِ ثواب اورمیِّت کےلئے نہایت نفع بخش ہے(ماخوذ از فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۵ ص۷۰ ۳ )٭مستحب یہ ہے کہ دفن کےبعدقبر پرسورۂ بقرہ کا اوّل وآخِر پڑھیں،سرہانے(یعنی سر کی جانب) الٓمّٓتامُفْلِحُوْنَ تک اور پائنتی(یعنی پاؤں کی طرف) اٰمَنَ الرَّسُوْلُسےختم سورت  تک پڑھیں۔ (بہارشریعت ج۱ص۸۴۶)٭شجرہ یاعَہدنامہ قبر میں رکھناجائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ میِّت کے منہ کے سامنے قبلے کی جانب طاق کھود کر اس میں رکھیں ، بلکہ’’ دُرِّمختار‘‘ میں کفن پر عہد نامہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ اس سے مغفِرت کی اُمّید ہے اور میِّت کے سینے اور پیشانی پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ لکھنا جائز ہے۔یوں بھی ہو سکتا ہے کہ پیشانی پر بِسم اﷲشریف لکھیں اور سینے پر کلمۂ طیِّبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّممگر نہلانے کے بعد کفن پہنانے سے پیشتر کلمے کی انگلی سے لکھیں روشنائی(INK)سے نہ لکھیں۔ (بہارشریعت ج۱ص۸۴۸)٭قبرسےمیِّت کی ہڈّیاں باہَر نکل پڑیں تو اُن ہڈّیوں کو دَفن کرنا واجِب ہے۔ ( ماخوذ ازفتاوٰی رضویہ ج ۹ ص ۴۰۶)  

        ہزاروں سنتیں سیکھنے کے لئےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ دو کتب(۱)312صفحات پرمشتمل کتاب ’’بہارِشریعت‘‘حصّہ16 اور(۲)120صفحات کی کتاب’’سنتیں اورآدا ب‘‘ہدیَّۃً حاصل کیجئےاورپڑھئے۔