Book Name:Madinay Ki Khasoosiyat

(10)یہاں مرنے والے کی پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  شَفاعت فرمائیں گے۔(11) جو وُضو کرکے آئے اورمسجِدِنَبَوِی شریف میں نَماز ادا کرے اسے حج کا ثواب ملتا ہے۔(12)حجرہ ٔمبارَکہ اور منبرِ منوّر کے درمیان کی جگہ جنّت کے باغوں میں سے ایک باغ (یعنی جنّت کی کیاری)ہے۔(13) مسجِدِنَبَوِی شریف میں ایک نمازپڑھنا پچاس ہزار(50,000)نمازوں کے برابر ہے۔( ابن ماجہ ج۲ ص۱۷۶ حدیث: ۱۴۱۳)(14)مدینۂ منوَّرہ کی سرزمین پر مزارِ مصطَفٰے ہے جہاں صبح و شام ستّرستّر ہزار(70,000) فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔(عاشقانِ رسول کی130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں،ص۲۵۹تا۲۶۲ملتقطاً)

رہیں اُن کے جلوے بسیں اُن کے جلوے

مِرا دل بنے یادگارِ مدینہ

(ذوقِ نعت،ص۱۳۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کھانا کھلایا

       حضرت سَیِّدُناامام یُوسُف بن اِسماعیل نَبہانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنَقْل کرتےہیں:حضرت سَیِّدُناشیخ ابو العبّاس احمد بن نفیس تُونِسیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:میں ایک بارمدینۂ منوَّرہ میں سخت بھوک کےعالَم میں سرکارِعالی وقارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکےمَزارِپُرانوارپرحاضِر ہوکرعرض گزارہوا، یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں بھوکا ہوں۔یکایک آنکھ لگ گئی،کسی نےجگا دیااور مجھےساتھ چلنےکی دعوت دی،چُنانچِہ میں اُن کے ساتھ اُن کے گھر آیا، میزبان نےکھجوریں،گھی اورگندُم کی روٹی پیش کر کےکہا:پیٹ بھرکر کھا لیجئے!کیوں کہ مجھے میرے جَدِّاَمجد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے آپ کی مَیزبانی کا حکم دیا ہے۔ آیندہ بھی جب کبھی بھوک محسوس ہو، ہمارے پاس تشریف لایا کریں۔(حُجَّۃُ اللہ عَلَی الْعٰلَمِین ص۵۷۳)