Book Name:Madinay Ki Khasoosiyat

       مختصر وضاحت: اے زائرینِ مدینہ!طیبہ میں  مر کے آنکھیں بند کئے ٹھنڈک بھرے راستے پر چلتے جاؤکیونکہ  یہ سیدھی  سڑک ہے  جو شفاعت نگر یعنی مدینۂ پاک کی جانب جاتی ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!مدینۂ منورہ وہ مقدس ترین مقام ہے جو بے شمار خوبیوں سے مالا مال ہے۔آئیے!حُصولِ برکت اور نُزولِ رَحمت کے لئے مدینے شریف کی چند خُصوصیات کے بارے میں سنتے ہیں اور اپنے دل میں اس پاکیزہ شہر کی عظمت مزید بڑھانے کا سامان کرتے ہیں،چنانچہ

مدینۂ منورہ کی14خصوصیات

(1)رُوئے زمین کا کوئی ایساشہر نہیں جس کے اسمائے گرامی یعنی مبارَک نام اتنے زیادہ ہوں جتنےمدینۃُ المنوَّرہ کے ہیں،حتّٰی  کہ بعض عُلما ء نے اس کے100نام تحریر فرمائے ہیں۔(2)مدینۃُ المنوَّرہ ایسا  شہر ہے جس کی مَحَبَّت اوریادمیں دنیا میں سب سے زیادہ زبانوں اور  تعداد میں قصیدے لکھے گئے، لکھے جارہے ہیں اور لکھے جاتے رہیں گے۔(3)اللہ پاک کے پیارے حبیب ،طبیبوں کے طبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کی طرف ہجرت کی اور یہیں قیام پذیر رہے (4)اللہ پاک نے اِس کانام طابہ رکھا۔(5)سرکارِ عالی وقار،مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب سفر سے واپَس تشریف لاتے تومدینۃُ الْمنوَّرہ کے قریب پہنچ کر اس سے محبت اورشوق کی وجہ سے اپنی سُواری تیزکردیتے (6)مدینۃُ المنوَّرہ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا قلبِ مبارک سُکون پاتا۔(7)یہاں کا گَردوغبار اپنے چہرۂ انور سے صاف نہ فرماتے اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو بھی اس سے مَنْع فرماتے اور ارشاد فرماتے کہ خاکِ مدینہ میں شفاء ہے۔(جذب القلوب،       ص ۲۲)(8)جب کوئی مسلمان زیارت کی نیّت سے مدینۃُ المنوَّرہ آتا ہے تو فِرِشتے رَحْمت کے تحفوں سے اُس کا استِقبال کرتے ہیں۔(جذب القلوب ص۲۱۱)(9)سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مدینۂ منوَّرہ میں مرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی۔