Book Name:Faizan e Sayeduna Imaam Bukhari

آپ کے خُصوصى شاگِرد محمد بن حاتِم وَرَّاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَىان کرتے ہىں کہ اىک مرتبہ امام بُخارى رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بُخارا کے قرىب مسافر خانہ بنارہے تھے،خُدَّام اور عقیدت مَند حضرات بھی آپ کےہمراہ  تھے مگر اِس کے باوُجود آپ  اپنے ہاتھوں سے اِىنٹىں اُٹھا اُٹھا کر دىوار مىں لگارہے تھے،مىں نے آگے بڑھ کر کہا:آپ رہنے دىجئے ىہ اىنٹىں مىں لگا دىتا ہوں،اِرْشاد فرماىا:قِىامت کے دن ىہ عمل مجھے فائدہ دے گا۔ (ارشاد الساری،ترجمۃ الامام بخاری،۱/۶۵)

فخر و غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا     یاربّ! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجِزی کا

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۷۸)

سُوکھی روٹی تناول فرماتے

امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے طلبِ عِلْم کے دوران بسا اوقات سُوکھى گھاس کھا کر بھى وَقْت گزارا،کبھی کبھار اىک دن مىں عام طور پر صِرْف  دو ىا تىن بادام کھاىا کرتے تھے۔اىک مرتبہ بىمار پڑگئے، اَطِبَّا حضرات (یعنی ڈاکٹرز)نے بتلاىا کہ سُوکھى روٹى کھا کھا کر اِن کى اَنتڑىاں سُوکھ چکى ہىں،اُس وَقْت آپ نے بتاىا کہ وہ 40 سال (Forty Years)سے خُشْک روٹى کھا رہے ہىں اور اِس عَرْصے مىں سالن کو بالکل بھی ہاتھ نہىں لگاىا۔(تذکرۃ المحدثین،ص۱۸۲)

لُوٹ لے رَحمت ، لگا قُفلِ مدینہ پیٹ کا

پائے گا جنّت ، لگا قُفلِ مدینہ پیٹ کا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے!اللہ والوں میں حُصولِ عِلْم کا کیسا زَبَرْدَست مَدَنی جَذبہ ہوا کرتا تھا کہ سالن کے بغیر سُوکھی روٹی کھاکر بھی اِنتہائی ذَوق و شَوق کے ساتھ عِلْمِ دین سیکھنے میں مشغول