Book Name:Faizan e Sayeduna Imaam Bukhari

رہا کرتے تھے،جبکہ آج ہمارا معاشرہ دُنیوی عُلوم و فُنون کی ڈگریوں اور حُصولِ مال کی خاطِر شب  و روز کوششوں میں مصروفِ عمل دکھائی دیتا ہے،مگر دِینی مدارِس و جامِعات میں بہترین اور مفت سہولیات کے باوُجود پڑھنے والوں کی تعداد اِنتہائی کم نظر آتی ہےاور حال یہ ہے کہ ہماری اَکثریت شریعت کے بنیادی فرائض و واجبات سے غافل نظر آتی ہے،جیسا کہ

تفسیر صِراطُ الْجِنَان میں ہے:عِلْمِ دین سیکھنا صِرْف کسی ایک خاص گِروہ کا کام نہیں بلکہ اپنی ضرورت کے مطابِق عِلْم سیکھنا ہر مسلمان پر فَرْض ہے ۔لیکن نہایت افسوس کی بات ہے کہ آج مسلمانوں کی اکثریت عِلْمِ دِین سے دُور نظر آتی ہے ۔ نمازیوں کو دیکھیں تو چالیس(40) چالیس(40) سال نماز پڑھنے کے باوُجود حال یہ ہے کہ کسی کو وُضو کرنا نہیں آتا تو کسی کو غُسْل کا طریقہ معلوم نہیں،کوئی نماز کے فرائض کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کرتا تو کوئی واجبات سے جاہِل ہے، کسی کی قراء ت دُرُسْت نہیں تو کسی کا سجدہ غلط ہے۔ یہی حال دیگر عبادات کا ہے خُصوصاً جن لوگوں نے حج کیا ہو اُن کو معلوم ہے کہ حج میں کس قدر غَلَطیاں کی جاتی ہیں!اِن میں اکثریت اُن لوگوں کی ہوتی ہے جو یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ بس حج کے لئے چلے جاؤ جو کچھ لوگ کر رہے ہوں گے وہی ہم بھی کرلیں گے۔ جب عبادات کا یہ حال ہے تو دیگر فَرْض عُلوم کا حال کیا ہوگا؟ یُونہی حَسَد،بُغْض،کِیْنہ،تَکَبُّر،غِیْبَت،چُغلی،بُہتان اورنہ جانے کتنے ایسے اُمور ہیں جن کے مسائل کا جاننا فَرْض ہے لیکن ایک بڑی تعداد کو اِن کی تعریف بلکہ اِن کی فَرْضِیَّت تک کا عِلْم نہیں ہوتا۔ یہ وہ چیزیں ہیں جن کا گناہ ہونا عُموماً لوگوں کو معلوم ہوتا ہے اور وہ چیزیں جن کے بارے میں بالکل بے خَبر ہیں جیسے خریدوفروخت، مُلازَمَت، مسجدو مَدْرَسَہ اور دیگر بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو یہ تک معلوم نہیں کہ اِن کے کچھ مسائل بھی ہیں،بس ہر طرف ایک اندھیر نَگری مچی ہوئی ہے ،ایسی صورت میں ہر شخص پر ضروری ہے خود بھی عِلْمِ دین سیکھے