Book Name:Faizan e Sayeduna Imaam Bukhari

فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں      اے دعوتِ اسلامی تِری دھوم مچی ہے

(وسائلِ بخشش مُرَمَّمْ،ص۳۱۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عُموماً ایک عام انسان جب تک دُنیا میں زندہ رہتا ہے اُس وَقْت تو وہ دُوسروں کو فائدہ پہنچانے پر قُدرت رکھتا ہے مگر مرتے ہی یہ سِلْسِلْہ خَتْم ہوجاتا ہے مگر اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی شان و عظمت اِس قَدَر بلند و بالا ہوتی ہے کہ جب تک یہ حضرات اِس دُنیائے فانی میں اپنی ظاہِری حَیات کے ساتھ مُتَّصِف رہتے ہیں تو نیک و بَد سَبھی کو فَیْضیاب فرماتے اور ہر طرف اپنی بَرَکتیں لُٹاتے ہیں پھر جب یہ حضرات اپنے مَزارِ اَقْدَس میں تشریف لے جاتے ہیں تو وہاں بھی اُن کی ذات اور اُن کے مَزارِ پُر انوار سے بَرَکات  کا ظُہُور ہوتا رہتا ہے اور لوگ فیضیاب ہوتے رہتے ہیں۔آئیے!بعدِ وصال امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی ایک کرامت اور آپ کے مزارِ پُر اَنوار کی ایک بَرَکت مُلاحَظَہ کیجئے،چُنانچہ

سیِّدُنا اِمام بخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکےوسیلے سےدُعا

علامہ تاجُ الدِّین سُبْکِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے وِصالِ ظاہری کے(200 سال)بعد سَمَرْقَنْد میں خشک سالی کی وجہ سے قحط پڑ گیا، لوگوں نے بارہا نماز اِسْتِسْقاء پڑھی اور دعائیں مانگیں لیکن بارش نہ ہوئی، پھر ایک نیک شخص جو زُہد وتَقْویٰ اور پرہیزگاری کی وجہ سے مشہور تھا،شہر کے قاضی کے پاس گیا اور اُسے مشورہ دیا کہ تم شہر کے لوگوں کو لے کر امام بُخاری رَحْمَۃُ