Book Name:Faizan e Sayeduna Imaam Bukhari

ستر ہزار(70,000)حدیثوں کا حافِظ ہے۔یہ حَیرت انگیز بات سُن کر حضرت سَیّدُنا سُلَیْمان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے دل میں امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ملاقات کا شَوق پیدا ہوا،چنانچہ حضرت سَیّدُنا محمد بن سلام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ سے فارغ ہونے کے بعد حضرت سَیّدُنا سُلَیْمان بن مجاہِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو تلاش کرنا شروع کردیا،جب(امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے) ملاقات ہوئی تو حضرت سَیّدُنا سُلَیْمان بن مجاہِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اِرْشاد فرمایا:کیا سَتَّر ہزار (70,000) اَحادیث کے حافِظ آپ ہی ہیں؟یہ سُن کر امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے عَرْض کی:جی ہاں!میں ہی وہ حافِظ ہوں،بلکہ مجھے اِس سے بھی زیادہ اَحادیث یاد ہیں اورجن صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  اور تابِعین سے میں حدیث رِوایت کرتا ہوں اُن میں سے اکثر کی تاریخِ پیدائش،رہائش اور تاریخ ِ وِصال کو بھی میں جانتاہوں۔(ارشاد الساری،ترجمۃ الامام البخاری،۱/۵۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نے!امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا حافِظہ کتنا شاندار تھا،آپ نے بچپن ہی میں نہ صِرْف سَتَّر ہزار(70,000)سے زائد اَحادیثِ کریمہ کو حِفْظ فرمالیا بلکہ اُن حدیثوں کو روایت کرنے والے اکثر بُزرگوں کی تاریخِ پیدائش،رہائش اور تاریخِ وِصال کو بھی یاد کرلیا،بِلا شُبہ یہ اللہ پاک کے خاص فَضْل و اِحسان اور نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے خصوصی فیضان کا کمال تھا کہ لوگ آپ کے قُوَّتِ حافِظہ کی تعریف کیا کرتے تھے،جبکہ آج ہمارے حافِظے کمزور(Weak) ہوتے جارہے ہیں،ہمیں تو گزرے ہوئے کَل کی معمولی باتیں بھی یاد نہیں رہتیں،عیسوی مہینے اور اُن کی تاریخیں تو یاد رہتی ہیں مگر افسوس!مَدَنی یعنی قَمری مہینوں اور اُن کی تاریخوں سے بے خَبر رہتے ہیں،چیزوں کے حِساب کتاب میں اَکثر پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں، نمازوں کی رَکْعات کے بارے میں