Book Name:Tilawt e Quran Aur Musilman

گا تو ظاہر ہے کہ وہ حکمران عتاب بلکہ سزا (Punishment)  کا مستحق ہو گا کیونکہ اس نے بادشاہ کا حکم پڑھنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا تو قرآن بھی اسی خط کی طرح ہے جس میں اللّٰہ پاک نے اپنے بندوں کو حکم دیا کہ وہ دین کے ارکان جیسے نماز اور روزہ وغیرہ کی تعمیر کریں اور بندے فقط قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہیں اور اللّٰہ پاک کے حکم پر عمل نہ کریں تو ان کا فقط قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے رہنا حقیقی طور پر فائدہ مند نہیں۔(روح البیان، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۶۴،۱/۱۵۵،ملخصاً)

قرآن کے احکام اور ہماری حالت

”تفسیرِ صراطُ الجنان“ جلد 3 صفحہ 467پر ہے:قرآنِ مجید کے اَحْکام پر عمل کے سلسلے میں ہم اپنے اَسلاف(بُزرگوں) کے حال اور اپنے حال کا مُوازنہ کریں تو موجودہ دَور میں مسلمانوں کی مجموعی صورتِ حال انتہائی تشویشناک نظر آتی ہے کہ فی زمانہ مسلمان قرآنِ مجید پر عمل سے انتہائی دُور ہو چکے اور دنیا کی نعمتوں اور رنگینیوں پر مطمئن بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔حضرت سَیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پہلے کے مسلمانوں کی عملی حالت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:میں نے 70 بدری صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو دیکھا وہ اللہپاک کی حلال کردہ چیزوں سے(تقویٰ و وَرع کی وجہ سے) اس قدر اِجْتناب (Avoid) کرتےتھے جس قدرتم حرام چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے۔جس قدر تم فَراخی کی حالت پر خُوش ہوتے ہو، ا س سے زیادہ وہ آزمائشوں پر خُوش ہوتے تھے۔اگر تم انہیں دیکھ لیتے تو کہتے کہ یہ مجنون ہیں اور اگر وہ تمہارے بہترین لوگوں کو دیکھتے تو کہتے:ان لوگوں کا (آخرت میں)کوئی حصہ نہیں اور اگروہ تمہارے بُرے لوگوں کو دیکھتے تو کہتے:ان لوگوں کا حساب کے دن پر ایمان نہیں۔اُن میں سے کسی کے سامنے حلال مال پیش کیا جاتا تو وہ یہ کہہ کر لینے سے اِنکار کر دیتے کہ مجھے اپنا دل خراب  ہو جانے کا ڈر ہے (جبکہ تم حرام مال لینے میں بھی ذراپرواہ نہیں کرتے۔)(صراط الجنان،۳/۴۶۷)(احیاء العلوم،کتاب الفقر والزھد،۴/۲۹۷)