Book Name:Barkaat-e-Zakaat

اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرے ۔“ ([1])

(2)رحمتِ اِلٰہی کی  برسات

    زکوٰۃ دینے والے کو دوسری سَعَادَت یہ ملتی ہے کہ اس پر رحمتِ اِلٰہی کی چَھما چَھم بارش ہوتی ہے چنانچہ پارہ9،سُوْرَۃُ الْاَعْرَاف، آیت نمبر156میں ہے :

وَ رَحْمَتِیْ وَ سِعَتْ كُلَّ شَیْءٍؕ-فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَۚ(۱۵۶) (پ۹، الاعراف:۱۵۶)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے تو عنقریب میں اپنی رحمت ان کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیز گار ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔

(3)تقویٰ وپرہیزگاری کا حصول

    زکوٰۃ دینے کا تیسرا(3) فائدہ یہ ہے کہ اس سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے ۔چنانچہ قُرآنِ پاک میں پارہ1،سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ،آیت نمبر3میں مُـتَّـقِـیْنکی علامات میں سے ایک علامت یہ بھی بیان کی گئی ہے :

وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ۱، البقرۃ:۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ(ہماری راہ میں)خرچ کرتے ہیں۔

(4)کامیابی کا راستہ

     زکوٰۃ کا چوتھا(4) فائدہ یہ ہے کہ اِس سے بندہ کامیاب لوگوں کی فَہْرِسْت میں شامل ہوجاتا ہے ۔ جیسا کہ قرآنِ پاک میں فَلاح کو پہنچنے والوں کا ایک کام زکوٰۃ بھی بیان کیاگیا ہے، چنانچہ پارہ18،سُوْرَۃُ


 

 



[1] المعجم الکبیر ،الحدیث ۱۳۵۶۱،ج۱۲،ص۳۲۴