Book Name:Barkaat-e-Zakaat

(14)حاجت روائی

  چودہویں(14)فضیلت یہ ہے کہ اللہ پاک زکوٰۃ دینے والوں کی حاجَت رَوَائی فرمائے گا۔ اس ضمن میں دو فرامینِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسنئے :

1    جس نے کسی تنگ دَسْتْ(محتاج)کیلئے آسانی کی،اللہ پاک اُس کے لئے دُنیا اور آخرت میں آسانی کردے گا۔“  (صحیح مسلم ،کتاب الذکر والدعائ،باب فضل الاجتماع....الخ، الحدیث۲۶۹۹، ص۱۴۴۷)

2    جو کسی مسلمان کو دُنیاوی تکلیف سے  رِہائی دے  تو اللہ پاک اُس سے قیامت کے دن کی مُصیبت دُور فرمائے گا۔(جامع الترمذی ،کتاب الحدود،باب ماجاء فی السترعلی المسلم،الحدیث، ج۳، ص۱۱۵)

(15)دُعائیں ملتی ہیں

    اور پندرہواں(15)فائدہ یہ ہےکہ زکوٰۃ سےغریبوں کی دُعائیں ملتی ہیں،جس سےرحمتِ خُداوندی  اور مددِ اِلٰہی حاصل ہوتی ہے۔جیساکہ پیارے آقا  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: تم کو اللہ پاک کی مدد  اور  رِزق ضعیفوں(کمزوروں) کی بَرَکت اور اُن کی دُعاؤں کے سبب پہنچتا ہے ۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!زکوٰۃ دوسری سِنِّ ہجری میں روزوں سے پہلےفرض ہوئی ۔ (درمختار،کتاب الزکوٰۃ، ۳/۲۰۲) جب زکوٰۃ فرض ہوئی تومالدارصحابَۂ کِرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن خوش دِلی اور انتہائی  جوش وجذبے کے ساتھ اپنے مالوں  کی زکوٰۃ دیا کرتے ۔ آیئے! اس ضمن میں ایک ایمان افروز واقِعَہ سنتے ہیں ۔ چنانچہ،


 

 



[1] صحیح البخاری،کتاب الجہاد،باب عن استعان بالضعفاء،...الخ، الحدیث،۲۸۹۶، ج۲،ص۲۸۰