Book Name:Barkaat-e-Zakaat
کے تاجْوَر، سُلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک فرائض کی ادائیگی کے بعدسب سے اَفْضَل عمل مُسلمان کے دل میں خُوشی داخِل کرنا ہے۔([1])
ساتویں(7) فضیلت یہ ہے کہ زکوٰۃ دینے کا عمل اِسلامی مُعاشرے کا حُسْن ہے کہ ایک غنی(مالدار) مسلمان غریب مسلمانوں کو زکوٰۃ دے کر اُسے مُعَاشرے میں سَر اُٹھا کر جینے کا حوصلہ مُہَیّا کرتاہے۔ نیز غریب کا دل کِیْنہ وحَسَدجیسے باطنی امراض کی شکارگاہ بننے سے محفوظ رہتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے غنی مسلمان کے مال میں اُس کا بھی حق ہے ،چنانچہ وہ اپنے بھائی کے جان،مال اور اولاد میں بَرَکت کے لئے دعاکرتا رہتا ہے ،نبیِّ پاک ،صاحِبِِ لَولَاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:”بے شک مؤمن کیلئے مؤمن مثلِ عمارت کے ہے،بعض،بعض کو تَقْوِیَت پہنچاتا ہے۔([2])
آٹھواں(8)فائدہ یہ ہے کہ زکوٰۃمسلمانوں کے درمیان بَھائی چَارہ مضبوط بنانے میں نہایت اہم کِردار ادا کرتی ہے ،جس سے اسلامی مُعَاشرے میں اِجتِماعیّت کو فروغ ملتا ہے اور امدادِباہمی کی بُنیاد پر مسلمان اپنے پیارے آقا،مدینے والے مُصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس فرمانِ عظیم کا مـِصْدَاق بن جاتے ہیں کہ :مسلمانوں کی آپس میں دوستی اوررحمت وشَفْقَت کی مثال جِسْم کی طرح ہے ،جب جِسْم کا کوئی عُضْو(حصّہ)بیمار ہو تا ہے تو بُخار اور بے خوابی میں سارا جِسْم اُس کا شَرِیک ہو تا ہے ۔([3])