Book Name:Barkaat-e-Zakaat
زکوٰۃ دینے والے کونَوَاں(8) فائدہ یہ حاصِل ہوتا ہے کہ اس کا مال پاک ہوجاتا ہے، جیسا کہ حضرت سَیِّدُنا اَنَس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ شَہَنْشَاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اپنے مال کی زکوٰۃ نکال کہ وہ پاک کرنے والی ہے ،تجھے پاک کردے گی ۔“ ([1])
دَسواں(10) فائدہ یہ ہے کہ زکوٰۃ نہ صرف مال کو پاکیزہ بناتی ہے بلکہ نفس کو بھی پاکیزگی بخشتی ہے کہ نفس کولالچ اور بُـخْل جیسی بُری صِفَات سے نَجات دلاتی ہے ۔ قرآنِ پاک میں پارہ4،سُوْرَۂ آلِ عِمرٰن،آیت نمبر180میں بُـخْل کی مَذمّت اِن الفاظ میں بیان کی گئی ہے :
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ- (پ۴،اٰل عمرٰن:۱۸۰) ترجمۂکنزُالعِرفان:اور جو لوگ اس چیز میں بخل کرتے ہیں جو اللّٰہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہے وہ ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ یہ بخل ان کے لئے بُرا ہے۔ عنقریب قیامت کے دن ان کے گلوں میں اسی مال کا طوق بنا کر ڈالا جائے گا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
زکوٰۃ کا گیارہواں(11) فائدہ یہ ہے کہ زکوٰۃ دینے والے کا مال کم نہیں ہوتا، بلکہ بڑھتا ہے ۔ اللہ