Book Name:Barkaat-e-Zakaat

العرفان میں اس آیت کے تحت لکھتے ہیں: اس آیت میں نمازو زکوٰۃ کی فَرضِیَّت کا بیان ہے ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! زکوٰۃ ارکانِ اسلام میں سے ایک رُکن ہے ۔اللہ پاک کے مَحبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظمت نشان ہے : اسلام کی بُنیاد پانچ(5) باتوں پر ہے ،اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سِوا کوئی معبود نہیں اور محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اُس کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا،زکوٰۃ ادا کرنا ، حج کرنا اوررمضان کے روزے رکھنا۔([1])

    زکوٰۃ کی اَہَمِّیَّت  کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ قُرآنِ مجید، فُرقانِ حَمید میں نماز اور زکوٰۃ کا ایک ساتھ 32مرتبہ ذکر آیا ہے۔(ردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ، ج۳، ص۲۰۲)

اَہَمِّیَّت  زکوٰۃ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کوئی بھی ملک خواہ مَعَاشِی طَور پر کتنا ہی تَرَقّی یَافتہ کیوں نہ ہو، لیکن اُس میں لوگوں کاایک ایسا طبقہ ضرور ہوتا ہے جومختلف وُجُوہات کے باعث غُربت و اَفْلَاس کا شِکار ہوتا ہے ۔ ایسے لوگوں کی کَفَالَت کی ذِمّہ داری اللہ پاک نے  صاحبِ حَیْثِیَّتافراد کے سِپُرد(ذمہ) کی ہے ۔ چنانچہ اللہپاک نے مالداروں پر زکوٰۃ فرض کی تاکہ وہ  اپنی زکوٰۃ کے ذریعے مُعَاشرے کے کمزور اور نادار طبقے کی مدد کریں اوردولت چند لوگوں کی مُٹھیوں میں قید ہونے کے بجائے مَفْلُوْکُ الْحَال (خستہ حالت) افراد تک بھی پہنچتی رہے اور یوں مُعَاشرے میں مَعَاشِی توازُن کی فَضا قَائم رہے ۔ یاد رہے کہ اگر اللہپاک چاہتا تو سب کو دولت مند بنادیتا اور کوئی شخص غریب نہ ہوتا، لیکن اُس نے اپنی مَشِیَّت سے کسی کو اَمِیر بنایا تو کسی کو غریب تاکہ اَمِیر کو اس کی دولت اور غریب کو اس کی غُربت کے سبب آزمائے ۔ چنانچہ پارہ8،سُوۡرَۃُ الۡاَنۡعَام،آیت نمبر165 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :


 

 



[1] صحیح البخاری ،کتاب الایمان ،باب دعا ء کم ایمانکم ،الحدیث۸،ج۱،ص۱۴