Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain

بارے میں سُنتے ہیں اور ان سے حاصل ہونے والے نصیحت کے مدنی پھولوں کو چُن کرموت کی تیاری  کرنے کی نیّت کرتے ہیں،  چنانچہ

یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی کتابعیون الحکایات(حِصَّہ اَوَّل)کے صَفْحہ نمبر330پر ہے:حضرت سیدناابو صالحرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سےمروی ہے کہ حضرت سَیِّدُنا ہِقْل بن زِیاداوزاعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے دورانِ وعظ ارشاد فرمایا: اے لوگو ! تماللہ پاک  کی ان نعمتوں کا بہت شکر ادا کرو ،جن کی وجہ سے تماللہ پاک  کی بھڑکائی ہوئی اُس آگ سے دُورکردیئے گئے جودلوں تک چڑھ جاتی ہے۔تم ایسے گھرمیں ہو،جس میں تھوڑی ہی دیرٹھہرناہے اورتم بہت ہی قلیل عرصہ کے لئے ان لوگوں کے نائب (Deputy) بن کرآئےہو،جن کی عمر یں تم سےزیادہ تھیں،ان کےجسم تم سے زیادہ لمبےتھے، انہوں نے پہاڑوں کو کھودکرپھاڑڈالااور چٹانیں توڑ ڈالیں۔وہ ایسے جنگجو اور بہادر (Brave)تھے کہ شہرو ں میں پہنچ کر شدید حملہ کرتے ، ان کے اجسام ستونوں کی مانند تھے ۔ انہوں نے اس فانی دنیامیں بہت کم وقت گزارا۔گردشِ ایا م نے ان کی طویل عمریں گھٹادیں، ان کے نشانات مٹادیئے، ان کے گھروں کو ویران کردیا۔ان کے ذکر کو بُھلادیا،ان میں سے کوئی بھی باقی نہ رہا۔جولوگ بہت گرجدارآواز میں باتیں کرتے تھے،مرنے کےبعدکبھی ان کی دِھیمی سی آوازبھی سنائی نہ دی۔وہ فضول امیدوں میں پڑے عیش و عشرت سے زندگی بسر کر رہے تھے۔ انہوں نے لوگوں کے انجام سے عبرت حاصل نہ کی اور غفلت کی وادیوں میں بھٹکتے رہے۔ اچانک رات کےوقت ان  پراللہ پاک کاعذاب نازل ہواتو ان میں سے اکثر اپنے گھروں میں سوئےہی رہ گئے(یعنی موت کے منہ میں اُتر گئے) جوباقی رہ گئےتھے،وہ عذاب کے آثار و نشانات،زوالِ نعمت اور تباہ وبرباد گھر وں کو دیکھنے لگے،ان باتوں میں ان لوگوں کے لئے عبرت و نشانیاں ہیں جودَرد ناک عذاب سےڈرتےہیں۔ان کےبعد