Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain

نےعرض کی: مجھے اس پر حیرانگی ہورہی تھی کہ مجھےحکم یہ ملاتھا کہ کچھ دیر بعد اس کی رُوح ہند  میں قبض کروں حالانکہ وہ آپ کے پاس بیٹھاتھا۔(حلیۃ الاولیاء،۴/۱۵۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے کہ  موت کا دن مُقرَّر ہے  ہر ایک کو موت کا ذائقہ ضرور چکھنا ہے ، ہم چاہے  کیسے ہی مَضْبُوط مکان  میں  خُود کو بندکرلیں  یا کتنے  ہی بلند ترین مقام پر  جا بیٹھیں  لیکن  اپنی موت  سے کسی صورت نہیں  بچ سکتے ۔ جب کسی کے جِسْم سے رُوْح نکل  رہی ہوتی ہے تویہ مرحلہ  اِنْتہائی دُشوار ہوتا  ہے ۔  نَزع کے وَقْت پیش آنے والی  سختیوں  کے بارے میں پارہ 26 سُوْرۂ  قٓآیت نمبر 19 میں ارشاد ہوتا ہے :

وَ جَآءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّؕ-ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِیْدُ(۱۹)(پ۲۶،قٓ:۱۹)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان:اورآئی موت کی سختی حق کے ساتھ یہ ہے جس سے تُو  بھاگتا تھا۔

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! موت کی سختیاں وہی محسوس کرسکتا ہے جس پر نزع کا عالم طاری ہو ۔ موت کی سختیوں اورتکلیفوں کوبرداشت کرناانتہائی دشوارعمل ہے۔موت کی اس تلخی کااثرمرنے کے بعدبھی رہتاہے آئیے! اس بارے میں ایک  واقعہ سنئے ،چنانچہ   

مرنے کے بعد بھی                       موت کی کڑواہٹ:

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”حکایتیں اور نصیحتیں“کےصَفْحہ نمبر 553پر ہے:حضرت سیِّدُنا عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرتِ سیِّدُنا نوح نَجِیُّ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بیٹے حضرتِ سیِّدُناسام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی قَبْر سے گُزرے تو بنی اِسْرائیل نے